‘‘پاکستان کو مسئلہ کشمیر سفارتی سطح پر اٹھانا چاہیے’’



اسلام آباد: حریت رہنما شمیم شال نے کہا ہے کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر سفارتی سطح پر اٹھاتے ہوئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ ہندوستان اس وقت بہت پریشانی کا شکار ہے اور رواں بھارتی عام انتخابات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کو کوئی ایک نشست بھی نہیں ملی جو ان کی کشمیر میں مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھ رہا ہے پاکستان کچھ روز شور مچانے کے بعد کشمیر کے معاملے سے پیچھے ہٹ جائے گا جو یقیناً اس کی بھول ہے۔

اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ ہندوستان جانتا ہے کشمیری کسی چیز سے نہیں ڈرتے اور ان کو دبانا آسان نہیں ہے۔ اگر بھارت اپنی حد کراس کر جاتا ہے تو پھر پاکستان کو بھرپور جواب دینا چاہیے۔

حریت رہنما شمیم شال نے کہا کہ بھارتی جارحیت کا پہلے سے اندازہ تھا اور گزشتہ 6 روز سے میرا کشمیر میں کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے جبکہ سپلائی لائن بھی بند کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا کچھ معلوم نہیں تاہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے اس وقت کشمیر میں صرف فوجی بوٹوں کی آواز ہے اور شہریوں پر انتہائی ظلم کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں اور شہادتوں کی تفصیلات کا کچھ معلوم نہیں ہے۔

حریت رہنما نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ کو کشمیر کے مسئلہ پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ کبھی بھی بھارت کو تسلیم نہیں کریں گے۔ پاکستان نے جب بھی مذاکرات کی بات کی بھارت نے کشمیر میں جارحیت کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی عدالت اور سلامتی کونسل میں ضرور جانا چاہیے جبکہ سفارتی سطح پر بھی کشمیر کے معاملے کو اٹھایا جائے۔ جب پاکستان کہتا ہے کشمیر ہماری شہہ رگ ہے انہیں حقیقت میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہے۔

شمیم شال نے کہا کہ کشمیر میں جو ظلم بھارت نے روا رکھا ہے وہ کشمیری کبھی نہیں بھول سکتے۔ پاکستان فریق ہے اور اسے اپنی ذمہ داری نہیں بھولنا چاہیے۔

سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ جس شخص کو دنیا نے دہشت گرد سمجھا اور بلیک لسٹ کر دیا تھا اسے بھارت نے اپنا وزیر اعظم نامزد کر دیا۔ بھارت 370 اور 35 اے کو کشمیریوں کو رام کرنے کے لیے لایا تھا اور جب اب اس نے یہ قانون واپس لے لیا تو بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے وقت بہت اچھا جواب جا رہا ہے اور دنیا کے سامنے بھی یہ حقیقت آ گئی ہے کہ پاکستان شروع سے ہی درست تھا اور اب پاکستان کا مؤقف مزید مضبوط ہو گیا ہے۔  کشمیر کے معاملے پر غیر ملکی برادری کا اس سے اچھا رسپانس کبھی نہیں آیا جو اب آ رہا ہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ 1998 میں وزیر اعظم کے کابینہ اراکین کہتے تھے ایٹمی دھماکہ مت کرنا ہم مر جائیں گے لیکن کچھ ہی آوازیں تھیں جنہوں ںے کہا تھا کہ آزادی اور بقا کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ اور جب آزادی اور بقا کا سوال پیدا ہوگا تو اس کا دفاع کرنا ہماری فوج اور سویلین بہت اچھی طرح سے جانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر معاملے کا جواب جنگ نہیں ہوتا کچھ معاملات مذاکرات اور سفارتی بنیاد پر بھی حل کیے جا سکتے ہیں۔

محمد مالک نے کہا کہ گزشتہ پانچ روز سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور کچھ معلوم نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔ ہر آٹھ کشمیری پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔ بھارتی جارحیت کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مذہبی جنونی ہیں اور رہیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے معاملات نریندر مودی کی سوچ ہے۔ کشمیر کے حالات بہت خراب ہیں اور لوگ موقع ملتے ہی سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ بھارتی اخبار کے مطابق نریندری مودی نے ایک ماہ میں ہی ہر حد تک جانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اور جو انتہائی خطرناک صورتحال ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں