سندھ حکومت کو کراچی کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں، علی زیدی



اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی صفائی اور ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی جس کی وجہ سے حالیہ بارشوں نے شہر کا نظام زندگی مفلوج کر دیا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا کہ شہر کا کچرا نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بارشوں کا پانی نالوں میں جانے کے بجائے شہریوں کے گھروں میں جاتا ہے۔ کراچی کی تعمیرات کے لیے کوئی پلاننگ نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 6 ہزار ٹن کچرا روزانہ پانی میں بہایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے سمندر کا برا حال ہے اور ماہی گیروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ سندھ حکومت نے فشری کو تباہ کر دیا ہے وہاں کی مچھلیاں کھانے کے قابل نہیں ہیں لیکن وہاں سے نثار مورائی اور عذیر بلوچ جیسی بڑی شارک پکڑی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کو اختیارات ہی نہیں دیے گئے جبکہ سندھ حکومت کام کرنے میں دلچسپی ہی نہیں لے رہی۔ کراچی میں نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بدترین صورتحال کا سامنا ہوتا ہے۔ اگر برساتی نالوں کی صفائی ہو تو بدترین صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے مجھ کو لکھ کر دے دیا کہ شہر کی صفائی کے اختیارات میرے پاس نہیں ہیں جس کی بنیاد پر میں نے وزیر اعظم سے بات کی اور انہوں نے ہماری وزارت کو نالوں کی صفائی کی اجازت دی۔

انہوں نے کہا کہ 5 بڑے نالوں اور 6 چھوٹے نالوں کی صفائی پر 175 کروڑ روپے کا خرچہ آئے گا جسے ہم صاف کر رہے ہیں۔ کراچی کے اکثر نالوں پر تجاوزات قائم ہیں جنہیں ہٹانا انتہائی مشکل ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ کے پی ٹی اور ایف ڈبلیو او کا مشترکہ اکاؤنٹ کھولا گیا ہے جس میں کلین کراچی کے لیے جمع ہونے والا فنڈ رکھا جائے گا اور اسی فنڈز پر کراچی کی صفائی کی جا رہی ہے۔ مختلف کمپنیوں کی جانب سے 30 کروڑ روپے کا وعدہ کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی عوام کے تعاون کے بغیر شہر کی صفائی ممکن نہیں ہے۔ ایف ڈبلیو او نے کلین کراچی کے لیے اپنی تمام مشینری بغیر کسی معاوضے کے لگائی ہوئی ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ جب تک کراچی مکمل صاف نہیں ہو جاتا ہم کراچی کلین کی مہم چلاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی کی بہت زمین تھی جس پر اینٹی انکروچمنٹ ادارہ خود قبضہ کراتا تھا اور کے پی ٹی کے زمین ہی بیچ کر کھا گئے۔ جس کی تحقیقات جلد شروع کی جا رہی ہے۔ کورنگی میں تو 16 غیر قانونی جے ٹیز بنادی گئی ہیں جنہیں کوئی توڑ نہیں سکتا جبکہ اداروں نے بھی وہاں جانے سے منع کر دیا۔ ہم ان جے ٹیز کو ریگولائز کرا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں کراچی کو آفت زدہ قرار دیا جائے، میئر کراچی

علی زیدی نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فوری طور پر بھارت کے لیے فضائی حدود بند کر دینا چاہیے۔

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ بڑے نالوں کی صفائی کے ایم سی اور چھوٹے نالوں کی صفائی ڈی ایم سی کے ذمے ہے اور شہر سے کچرا صاف کرنا بھی ڈی ایم سی کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سی اور کے ایم سی کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنایا جس سے ڈی ایم سی مدد لے رہی ہے۔ ہم نے کسی کے اختیارات سلب نہیں کیے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ میڈیا پر اس وقت کراچی کی جو صورتحال بتائی جا رہی ہے ایسی نہیں ہے صرف کچھ علاقے ہیں جہاں بارش کی وجہ سے صورتحال خراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں سے قبل ہم نے میئر کراچی، کے ایم سی اور ڈی ایم سی سے پوچھا تھا نالوں کی صفائی کی کیا صورتحال ہے اور انہوں نے سب ٹھیک کہہ دیا تھا جبکہ ہم ان کو فنڈز بھی دے رہے تھے۔


متعلقہ خبریں