بھارت کا کرفیو میں نرمی کا اعلان


دہلی: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جمعرات کے بعد کر فیو میں نرمی کا اعلان کر دیا۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے پچھلے 10 دن سے مقبوضہ وادی میں مکمل کرفیو اور مواصلاتی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد شدید عوامی رد عمل سے بچنے کے لیے بھارت نے مقبوضہ وادی میں مکمل کرفیو اور کشمیری قیادت کو گھروں میں بند اور جیلوں میں اسیر رکھا ہوا ہے۔

بھارتی ابلاغ کے مطابق ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو میں نرمی جمعرات کی شام کے بعد کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ کرفیو میں نرمی کے باوجود ٹیلی فون لائنیں منقطع رہیں گی۔

ریاستی  گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں حالات ٹھیک ہونے تک انٹرنیٹ سروس بھی بحال نہیں کی جائے گی۔

15 اگست کو بھارت اپنا یوم آزادی منا رہا ہے اور اس حوالے سے قابض بھارتی انتظامیہ نے پورے مقبوضہ وادی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں یوم آزادی کے تقریبات کے بعد کرفیو میں بتدریج نرمی کا اعلان کیا ہے۔

طویل کرفیو اور مواصلاتی پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مقبوضہ وادی کے لوگوں کو روز مرہ کی اشیا خریدنے اور اپنے عزیزو اقارب سے رابطہ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کرفیو کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، اور بیمار افراد کو اسپتال لے جانے میں لوگوں کو شدید دشواری پیش آرہی ہے۔

قابض بھارتی انتظامیہ نے حریت رہنما سمیت کئی بھارت نواز کشمیری رہنماوں کو اپنے گھروں میں نظر بند اور جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔

دریں اثنا بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت گانگریس نے مودی سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ فوراً کشمیری قیادت سے مذاکرات شروع کرے۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کے بگھڑتے ہوئے حالات کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔

دریں اثنا بھارتی حکام نے کشمیری رہنما اور سابق آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل کو دہلی ائیر پورٹ پر گرفتار کر کے واپس سرینگر بھیج دیا، جہاں انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ فیصل استنبول جانے کے لیے دہلی ائیر پورٹ پر موجود تھے، تاہم انہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا۔

اس سے قبل جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل نے اپنے ایک بیان میں بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر کے لوگ شدید صدمے میں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری نہیں سمجھ پا رہے کہ ان کے ساتھ کیا کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کو کشمیر کے لوگ اسے بھارت کی جانب سے سب سے بڑی غداری قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہں زندہ رہنے کا موقع ملا تو وہ بھارت کے اس اقدام کے خلاف بھر پور لڑٰٓٗٓٓائی لڑیں گے۔

شاہ فیصل نے مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات پر خاموشی پر بین الاقوامی برادری کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک دن کشمیر سے لوٹی ہوئی دولت لوٹانا ہی پڑے گا۔


متعلقہ خبریں