پاکستانیوں اور کشمیریوں نے منایا یوم سیاہ : بھارت کا تھا یوم آزادی

پاکستانیوں اور کشمیریوں نے منایا یوم سیاہ : بھارت کا تھا یوم آزادی

اسلام آباد: بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے ہم خیالوں کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے بہیمانہ مظالم اور سلوک کے خلاف بطور احتجاج دنیا بھرمیں مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں نے بھارت کے یوم آزادی کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا۔

پاکستانیوں اور کشمیریوں نے دنیا بھر کے امن پسندوں اور انسانیت کی سربلندی پر یقین رکھنے والوں کو آگاہ کیا کہ جنونی ہندوؤں نے کس طرح مظلوم کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے؟ شرکا نے اپنے احتجاج اور تقاریر سے عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی اور انہیں آمادہ کرنے کی سعی کی کہ اس وقت ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مودی سرکار کی غاصبانہ حکمت عملی کے خلاف عملاً اقدامات اٹھائیں اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ہم نیوز کے مطابق کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی کے لیے اسلام آباد میں سرکاری عمارات جس میں ایوان صدر، وزیراعظم آفس، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ہاؤس شامل ہیں پرقومی پرچم سرنگوں کردیے گئے۔ شاہرادستور پر سیاہ جھنڈے لہرائے گئے۔ اس موقع پر صوبائی حکومتوں نے یوم سیاہ منایا۔

یوم سیاہ کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کے تمام شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور گلی و محلوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے دوران فلک شگاف نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔

ہم نیوز کے مطابق آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے آزادی چوک میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ احتجاجی مظاہرین نے  اقوام متحدہ کے مشن مبصر دفتر تک مارچ کیا۔ مظاہرین نے اس موقع پر احتجاجاً سیاہ غبارے ہوا میں چھوڑے اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔

آزاد کشمیرکے دیگر علاقوں بشمول میرپور میں ضلع کچہری سے چوک شہیداں تک ریلی نکالی گئی۔ نکیال، بھمبر، کوٹلی، پلندری، ہجیرہ، آٹھ مقام، سماہنی، وادی نیلم، وادی لیپہ، راولاکوٹ اور باغ میں بھی بھارت کے خلاف منائے جانے والے یوم سیاہ کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پاکستان کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کو طلب

مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارت کی مودی سرکار کے فیصلے کے خلاف لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہزاروں مظاہرین نے پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ہم نیوز کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پران کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے شرکت کی۔

لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ذرائع ابلاغ کے مطابق سکھ اور ترک نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اس موقع پر سخت نعرے بازی کی اور کشمیر کی آزادی کے لیے عالمی برادری سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

یوم سیاہ کے موقع پر وزیراعظم عمران خان، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس  پی آر، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر فواد چودھری سمیت دیگر نے احتجاجاً اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس کے ڈسپلے سیاہ کر دیئے۔

ہم نیوز کے مطابق یوم سیاہ کی مناسبت سے اسلام آباد کے ریڈ زون میں دفتر خارجہ کے باہر سول سوسائٹی اور مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ سول سوسائٹی کی یکجہتی کشمیر ریلی دفتر خارجہ سے شروع ہو کر ڈپلومیٹک انکلیو کے داخلی راستے پراختتام پذیر ہوئی۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت کے اقدامات پر 22 کروڑ عوام اور پاک افواج خاموش نہیں رہیں گے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کی طرف سے اقوام متحدہ کو ایک یاد داشت بھی پیش کی گئی۔

پنجاب میں سب سے بڑی احتجاجی ریلی گورنر ہاؤس سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، گورنر پنجاب چوہدری سرور، وزیراعلیٰ عثمان بزدار، نعیم الحق اور خرم نواز گنڈاپورسمیت دیگر نے شرکت کی۔

لاہور پریس کلب پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

کراچی میں اہم سرکاری عمارات پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ متحدہ قومی موومنٹ بحالی کمیٹی کے تحت ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر قیادت ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر سابق میئر کراچی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کراچی پریس کلب پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے اس موقع پربھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا پتلا نذر آتش کیا۔

پشاورمیں مختلف تنظیموں کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جب کہ ریلی کی خاص بات اس میں سکھ برادری کے افراد کی بڑی تعداد میں شرکت تھی۔

سکھ برادری نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کشمیریوں کو کسی بھی قیمت پر تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بلوچستان اسمبلی میں کشمیری پرچم لہرایا گیا۔

کوئٹہ میں یوم سیاہ کے حوالے سے ریلوے ورکرز یونین نے احتجاجی ریلی نکالی جس میں بھارت مخالف نعرے لگائے گئے۔ سبی اور حب میں ہندو برادری کے سرکردہ افراد نے ریلی نکال کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جنوبی وزیرستان میں ریلیاں نکالی گئیں جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کا معاملہ سلامتی کونسل میں لے جانے کا اعلان

ہم نیوز کے مطابق مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی اقدامات کے خلاف بطور احتجاج چمن، ہرنائی، ژوب، مسلم باغ، مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی، نوشکی، شہید سکندر آباد، مانسہرہ، تورغر، اپرکوہستان، پاراچنار، کرک، حیدرآباد، کشمور،کندھ کوٹ، ٹنڈو محمد خان، دادو، پڈعیدن، میرپور خاص، سانگھڑ، سجاول، ٹھٹھہ، گوجرانوالہ، ملتان، بہاولپور، بہاول نگر، فیصل آباد، جھنگ، منڈی بہاالدین، چنیوٹ، میانوالی، جہلم، سیالکوٹ، سرگودھا، ڈی جی خان، راجن پور، مظفرگڑھ، وہاڑی، میلسی، بورےوالا، بھکر، کمالیہ، گوجرہ، حافظ آباد اور گلگت بلتستان سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور زبردست نعرے بازی ہوئی۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور مقبوضہ وادی چنار میں بھارتی افواج کے مظالم کے خلاف قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی اور حکومتی فیصلوں کی روشنی میں بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے وفاقی وزارت داخلہ نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہا۔

حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے کے تحت احتجاجی ریلیوں میں شریک تمام افراد نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور مختلف شہروں کی اہم عمارات پر پاکستان و آزاد کشمیر کے جھنڈے لہرائے گئے۔ مختلف عمارات پر بھارتی مظالم کے خلاف بطور احتجاج سیاہ جھنڈے بھی لہرائے گئے۔

احتجاجی مظاہرین نے اس موقع پرپاکستان اور آزاد کشمیرمیں اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین کو یاداشتیں بھی پیش کیں جن میں اقوام متحدہ سے کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں کو فوری طور پرعملی جامہ پہنانے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو رکوانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے مسلم دنیا میں انتہا پسندی بڑھے گی، وزیراعظم

مقبوضہ وادی کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے طلب کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ 50 سال میں پہلی مرتبہ ہو گا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر آیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق پولینڈ کی سفیر جوانا ورونیکا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سکیورٹی کونسل کا بند کمرہ اجلاس ہوگا۔

وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس  کے لیے بدھ کو درخواست دی تھی۔

وی او اے کے مطابق مخدوم شاہ محمود قریشی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 71 کی جنگ کے بعد کشمیر کا مسئلہ پہلی مرتبہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کشمیر پر بات ہو اور بین الاقوامی طاقتیں مل کر اس مسئلے کو حل کرائیں۔ ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کی حکٓمت عملی کے بعد آئندہ کی حکمت عملی ترتیب دیں گے۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو خوراک و ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں موجود 9 لاکھ سے زائد بھارتی افواج نے کشمیریوں کو محبوس کیا ہوا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسی صورت حال میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے چاہئیں۔


متعلقہ خبریں