بھارت کا کشمیر کو اندرونی معاملہ کہنے کا بیانیہ رد ہوگیا


اسلام آباد: انتہا پسند بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے غیر آئینی اقدام پر غور کرنے کے لئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بند کمرے میں ہوا۔

اجلاس کے بعد شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کی بھرپور کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ پانچ دہائیوں کے بعد کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا جس کے دوران اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن نے رپورٹ پیش کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں یہ بتاتے ہوئے مسرت محسوس کر رہا ہوں کہ ہندوستان کی کوششوں کو مسترد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان دو نکات میں اپنا کیس بیان کر رہا تھا کہ کشمیر اس کا اندرونی  معاملہ ہے اور اس کو یہاں لانے کی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا نے ہندوستان کے مؤقف کو ماننے سے انکار کر دیا اور کشمیر پر عالمی فورم پر غور کیا کہ اس کا حل درکار ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا جان چکی ہے کہ جس باہمی بات چیت کا ہندوستان راگ آلاپتا تھا اس کو خود اس نے یکطرفہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ عالمی برادری ہندوستان پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کے اجلاس کے بعد کل صبح میں نے اہم اجلاس طلب کیا ہے جس میں پاکستان کے مختلف ادارے شریک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی کو مزید بہتر کرنے کے لیے مواقع کا جائزہ لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ صورتحال سامنے آنے کے ساتھ ساتھ ہم بھی اپنی حکمت عملی کو اس کے مطابق بہتر کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کب تک بھارت مقبوضہ کشمیر پر پابندی لگائے گا جب تک ان تک آواز نہیں پہنچے گی، کشمیری دیکھ لیں گے کہ کس جذبے اور عقیدت کے ساتھ دنیا بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک اجلاس شروع نہ ہوا ہمیں شک رہا کہ یہ اجلاس رک بھی سکتا ہے تاہم اس کا انعقاد بہت بڑی پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قدم کو سامنے رکھتے ہوئے کل اس پر مزید مشاورت ہوگی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے وزیر دفاع کا چونکا دینے والا بیان آیا ہے، حیرت ہوئی کہ اتنے ذمہ دار آدمی کا اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان آیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کے بیان کی شدت اور وقت انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، اس سے ان کے ایٹمی ہتھیاروں میں پہل نہ کرنے کے دعوے کی بھی نفی ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کم سے کم ڈیٹرنس برقرار رکھے گا۔

سلامتی کونسل اجلاس کے بعد چین کے مستقبل مندوب نے میڈیا بریفنگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے مطابق مسئلہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کو اس حوالے سے شدید تحفظات تھے اور دونوں اطراف کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں‘

اقوام متحدہ میں چین کے مستقبل مندوب نے مزید کہا کہ امن اور سلامتی کو موقع دیں اور مل کر تنازع حل کرنے کے اقدامات کریں۔

پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کی جانب سے اجلاس طلب کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر چین کی مدد کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری ابتر صورت حال سے دوچار ہے جبکہ اس اجلاس کو روکنے کی کوشش کی گئی۔

ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ اجلاس نے بھارت کا کشمیر کو داخلی معاملہ قرار دینے کی نفی کر دی۔

یاد رہے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے  صدر سلامتی کونسل کو لکھے خط میں اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھی۔


متعلقہ خبریں