بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف شکایت، پی سی بی مشکل میں


لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) سے ہرجانہ وصول کرنے کے لئے دائر اپنی ہی شکایت پر مشکل کا شکار ہو گیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان 2014 میں آٹھ سالوں میں چھ سیریز کھیلنے کا معائدہ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں بھارت نے پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔

پی سی بی نے موقف اختیار کیا تھا کہ بھارت نے سیریز نہ کھیل کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس سے  پاکستان کو تقریباً 70 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، اس نقصان کا ازالہ بی سی سی آئی کو کرنا ہوگا۔

پاکستان نے بھارت کی جانب سے سیریز نہ کھیلنے کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ثالثی کمیٹی میں کیس دائر کیا تھا۔

تاہم آئی سی سی نے اب تک معاملے کو سننے کے لئے ثالثی کمیٹی کے اراکین کا انتخاب ہی نہیں کیا ہے۔

توقع ہے کہ معاملے کی سماعت شروع ہوتی ہے تو پاکستان کی جانب سے دائر کردہ کیس کے فیصلے میں تین سے چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ جون میں  پی سی بی بھارت کو شیڈول میں شامل کیے بغیرفیوچر ٹور پروگرام (ایف ٹی پی) پر دستخط کرنے ہوں گے۔

گزشتہ سال ستمبر میں ایک اجلاس کے دوران آئندہ پانچ سالہ ٹور پروگرام کا مسودہ  تیار کیا گیا تھا۔ جس پراس سال جون میں ہونے والی  آئی سی سی کی سالانہ میٹنگ کے دوران رکن بورڈز کے سربراہان دستخط کریں گے۔

پیش کردہ مسودے کے مطابق پاکستان کو اگلے پانچ سال میں 38 ایک روزہ میچز دیے گئے تھے۔ پاکستان کی جانب سے 45 ایک روزہ میچز کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگر پاکستان کا مطالبہ مان لیا جاتا ہے تو ٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ میچوں میں اضافے کے بعد انٹرنیشنل میچز کی تعداد 104 سے بڑھ کر 121 ہو جائے گی۔

اگر آئی سی سی کی مصالحتی کمیٹی بھارت کی جانب سے معائدے پر دستخط کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پاکستان کے شیڈول میں مزید 24 میچ شامل کر لیے جائیں گے۔ جس کے بعد پاکستان کو بی سی سی آئی کی جانب سے معاوضہ ملنے کا امکان ہے۔

اگر پاکستان کیس کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایف ٹی پی پر دستخط کر دیتا ہے تو اسے بھارت کے ساتھ شیڈول سیریز سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ جس کے نتیجے میں پی سی بی کو 70 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

دوسری جانب دستخط نہ کرنے کی صورت میں پاکستان آئی سی سی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا مرتکب ہوگا۔

بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے مسلسل بلااشتعال اقدامات کا دائرہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری سے بڑھا کر کھیل کے میدانوں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ جس سے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سیریز تعطیل کا شکار ہو رہی ہے۔


متعلقہ خبریں