سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل بھارتی وزیر دفاع کی دھمکی یا ۔۔۔؟

’ایف اے ٹی ایف کسی بھی وقت پاکستان کو بلیک لسٹ کرسکتا ہے‘

نئی دہلی: بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنی روایتی ’گیدڑ بھبھکی‘ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ابھی تک جوہری ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے لیکن مستقبل میں حالات دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔

عالمی اور بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہٹلر اور نازیوں سے متاثر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نہایت قریبی ساتھی کی حیثیت سے بھارت میں شہرت رکھنے والے راج ناتھ سنگھ نے یہ بات پوکھران میں اسی مقام پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جہاں 1974 میں آنجہانی وزیراعظم اندرا گاندھی کے دور حکومت میں بھارت نے پہلی مرتبہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جوہری دھماکہ کیا تھا۔

ہٹلر اور نازی کے پیروکار مودی اور آر ایس ایس

دنیا نے بھارت کو اس وقت روکنے کے لیے ’نیوکلئیر سپلائرز گروپ‘ قائم کیا تھا۔ بھارت نے دوسری مرتبہ بھی پوکھران ہی میں 1998 کے دوران آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں جوہری تجربات کیے تھے جو صریحاً عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف تھے۔

جس وقت بھارت نے پانچ جوہری دھماکے کیے تھے اس وقت دنیا سی ٹی بی ٹی اور این پی ٹی پر دستخط کرنے کی بات کررہی تھی۔

بھارت کے وزیردفاع نے یہی بات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر بھی جاری کردہ ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آج تک ہماری6 جوہری پالیسی جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی تھی لیکن اب مستقبل میں کیا حکمت عملی ہو گی؟ اس کا فیصلہ حالات دیکھ کر کیا جائے گا۔

بھارت کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے پیغام میں کہا کہ پوکھران وہ جگہ ہے جہاں ہم نے بھارت کو جوہری طاقت بنانے کے لیے اٹل جی (بھارت کے آنجہانی وزیر اعظم) کے پختہ عزم کو دیکھا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم ابھی بھی اسی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں لیکن مستقبل میں پالیسی کیا ہوگی؟ وہ حالات پر منحصر ہوگا۔

کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

بھارت نے پوکھران میں اٹل بہاری واجپائی کے دور وزارت عظمیٰ میں پانچ جوہری دھماکے کیے تھے۔ حیرت انگیز طور پر بھارتی وزیردفاع نے یہ بات اس دن کہی جب بھارت میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے آنجہانی وزیراعظم کی پہلی برسی منائی جارہی ہے۔

اٹل بہاری واجپائی کی قیادت میں بھارتی قیادت بس کے ذریعے لاہور آئی تھی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان ’ لاہور معاہدے‘ پر دستخط کیے گئے تھے۔

نو فرسٹ یوز (این ایف یو) کے معنی عسکری اور سائنسی اصطلاح میں یہ لیے جاتے ہیں کہ اس وقت تک جوہری ہتھیاراستعمال نہ کرنے کا عہد ہوتا ہے تا وقتیکہ مخالف اس کا استعمال نہ کرے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی حکمت عملی 1998 میں پوکھران -2 کے بعد اپنائی گئی تھی۔ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جب 2014 میں پہلی مرتبہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے تھے تو اس وقت بھی انہوں نے اپنی متعدد تقاریر میں کہا تھا کہ بھارت کسی کے بھی خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا۔

دلچسپ امر ہے کہ بھارت کے وزیردفاع نے اپنی حکمت عملی میں بنیادی تبدیلی لانے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے انعقاد میں محض چند گھنٹے رہ گئے ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق بھارت کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے جو گیدڑ بھبھکی دی ہے وہ دراصل سلامتی کونسل کے اراکین کو دباؤ میں لانے کی سیاسی حکمت عملی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی برادری ملنے والی دھمکی کا ردعمل کیسے ظاہر کرتی ہے؟

پاک فوج کشمیریوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی، آرمی چیف

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس کچھ ہی دیر میں منعقد ہونے جارہا ہے جس کے حوالے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو امید ہے کہ عالمی برادری ضرور دور رس حکمت عملی اپنائے گی جس کے مثبت اثرات مظلوم کشمیریوں کی زندگی پہ مرتب ہوں گے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے جو کچھ کہا ہے وہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کیونکہ اس سے قبل بھی بھارت کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آچکے ہیں۔

بھارت کے سابق وزیردفاع منوہر پاریکر نے بھی 2016 میں واضح طور پراستفسار کیا تھا کہ بھارت کو این ایف یو پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ مودی کے پہلے دور حکومت میں وزیردفاع تھے اور انتہا پسندانہ سوچ و فکر کے حامل تھے۔

حیرت انگیز طور پر جب عالمی برادری نے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا تو بھارتی وزارت دفاع نے یہ مضحکہ خیز بیان جاری کیا کہ منوہر پاریکر نے وہ بیان ذاتی حیثیت میں دیا تھا یعنی وزارت دفاع نے اپنے ہی وزیر کے بیان کو ذاتی حیثیت کا بیان قرار دے دیا تھا اور اس طرح دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی تھی۔


متعلقہ خبریں