اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیسے کام کرتی ہے؟


اقوام متحدہ کی سلامتی  کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی اور سیکیورٹی  برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ سلامتی کونسل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ دنیا کے کس حصے میں اقوام متحدہ کے امن مشنز تعینات کیے جائیں۔

سلامتی کونسل کے رکن ممالک بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کا بھی جائزہ لیں گے۔

سلامتی کونسل کے کل ارکان کی تعداد 15 ہے، جن میں روس، امریکہ، چین، برطانیہ اور فرانس اس کے مستقل ارکان ہیں۔

کونسل کے دس غیر مستقل ارکان میں جرمنی،  بیلجیئم، ڈومینیکا، انڈونیشیا اور کویت شامل ہیں۔ پیرو، پولینڈ، جنوی افریقہ، کوٹوریل گنی اور آئروی کوسٹ بھی سلامتی کونسل کا حصہ ہیں۔

سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو کسی بھی بل کو منسوخ یعنی ویٹو کا حق حاصل ہے۔

سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے پر رائے شماری کے لیے سادہ اکثریت کے ساتھ ساتھ پانچوں مستقل اراکین کا اتفاق بھی ضروری ہے۔

کونسل کے پانچ مستقل ارکان بند کمرے میں صلاح مشورہ کریں گے کہ مسئلہ کشمیر پر  آگے کیسے بڑھنا ہے۔

قرارداد پاس کرنے کا طریقۂ کار بہت ہی پیچیدہ ہے۔ پہلے ڈرافٹ کی تیاری کچھ اس طریقے سے عمل میں لائی جاتی ہے کہ وہ سب کو قابل قبول بھی ہو۔

کونسل میں قرارداد پیش ہونے کے بعد ووٹنگ کا مرحلہ آتا ہے جس میں پانچ مستقل رکن ممالک کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی حصہ لیتے ہیں۔

غیر مستقل رکن ممالک بھی قرارداد پر اپنی تجاویز دیتے ہیں، لیکن کوئی بھی فیصلہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی مرضی سے ہوتا ہے۔

جب یہ مستقل ارکان کسی حل پر پہنچ جاتے ہیں تو پھر ہی کوئی نتیجہ نکلتا ہے لیکن اگر ایک بھی مستقل  رکن اگر متفق نہ ہو تو قرارداد ویٹو ہوجاتی ہے۔

سلامتی کونسل میں اگر کھلی بحث ہو تو پھر قرارداد پر بحث کے لیے اقوام متحدہ کے تمام 192 ممالک حصہ لینے کے اہل ہوتے ہیں۔

رواں ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی سربراہی پولینڈ کے پاس ہے۔


متعلقہ خبریں