نیویارک: روس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی واضح کیا ہے کہ اس ضمن میں اس کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔
روس کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان موجود تـصفیہ طلب امور میں کردار ادا کرنے کی خواہش اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے فوری بعد سامنے آئی ہے۔
روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور ویٹو پاور کا حامل ملک ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل بھارتی وزیر دفاع کی دھمکی یا ۔۔۔؟
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے یہ پیشکش اس وقت کی تھی جب وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود حل طلب مسئلہ کشمیر میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش ماضی میں عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے بھی سامنے آچکی ہے لیکن بھارت کسی بھی ملک کی ثالثی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور ہر مرتبہ کی جانے والی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کردیتا ہے کیونکہ وہ مظلوم کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے پہ آمادہ نہیں ہے اور بزور طاقت ان کا بنیادی حق چھیننے پہ یقین رکھتا ہے۔
We are friends and good partners with both #India and #Pakistan and both peoples. We have no hidden agendas. So we will open-heartedly continue to engage with Islamabad and New Delhi in order to help both of them come to terms and have good neighbourly relations #Kashmir
— Dmitry Polyanskiy (@Dpol_un) August 16, 2019
روس کی جانب سے کردار ادا کرنے کی پیشکش اقوام متحدہ میں اس کے مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ ایک پیغام میں کی ہے۔
روس کے مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے مؤقف اپنایا ہے کہ ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کھلے دل سے پاک بھارت تنازعہ میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
بھارت کا کشمیر کو اندرونی معاملہ کہنے کا بیانیہ رد ہوگیا
دمتری پولیانسکی نے لکھا ہے کہ خواہش مند ہیں کہ اسلام آباد اور دہلی مسئلہ کشمیر کو حل کرکے اچھے ہمسایوں کی طرح رہیں۔
روسی مندوب نے کہا ہے کہ آرزو ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر موجود اختلافات سیاسی اور سفارتی طریقہ کار سے حل ہوں۔
دمتری پولیانسکی نے روس کو پاکستان اور بھارت کا دوست قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مسئلہ کشمیر 1972 میں طے پانے والے شملہ معاہدے، 1999 میں ہونے والے معاہدہ لاہور اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت حل کیا جائے۔