زینب کے قاتل عمران علی کو چار بار سزائےموت کا حکم


لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب کے قاتل عمران علی کو چار بار سزائےموت دینے کا حکم سنا دیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ 15 فروری کو محفوظ کیا تھا۔ فیصلہ آج عدالت کے جج سجاد احمد نے سنایا۔

ملزم عمران علی کے خلاف 56 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ عدالت نے کوٹ لکھپت جیل میں  روزانہ نو سے گیارہ گھنٹے کیس کی سماعت کی۔

زینب قتل کیس کے دوران 36  افراد کی شہادتیں پیش کی گئیں۔ شہادتوں کے علاوہ ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور چارویڈیوزبھی ثبوت کے طور پرپیش کی گئیں۔

زینب قتل کیس میں شہادتوں کے علاوہ ملکی تاریخ میں پہلی بارڈی این اے ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ جیسے سائنسی ثبوت عدالت میں پیش کیے گئے۔

سماعت کے بعد پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر نے میڈیا کو کیس کے حوالے سے بریفنگ دی۔

احتشام قادرنے کہا کہ عمران علی کو زینب کے اغوا، زیادتی اور قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی۔ عدالت نے زینب کو قتل، اغوا، جنسی زیادتی اور انسداد دہشتگردی کی دفعہ نمبر سات کے تحت سزا سنائی۔ سزائے موت کے علاوہ مزم کو دس لاکھ جرمانہ اورعمر قید کی بھی سزا ہوئی۔

پراسکیوٹر جنرل نے بتایا کہ قاتل عمران علی نے آٹھ بچیوں کے ساتھ بھی زیادتی کی۔ آٹھ میں سے دو بچیاں زندہ جبکہ پانچ مرچکی ہیں۔ ابھی صرف زینب کیس کا ٹرائل ہوا ہے باقی مقدمات کی کارروائی ابھی چلے گی۔ ایک دو دن میں مزید دو مقدمات اور ہفتے دو ہفتے میں تمام کیسز کا فیصلہ آجائے گا۔

زینب کے والد عمران انصاری نے ملزم کو سزائے موت دئے جانے کے  فیصلے پر اطیمنان کا اظہار کیا۔

 

 

 

 


متعلقہ خبریں