گستاخ اور توہین کا جھوٹا الزام لگانے والوں کیلئے یکساں سزاؤں کی تجویز


اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے توہین رسالت کا ارتکاب کرنے اور کسی دوسرے پر اس کا جھوٹا الزام لگانے والوں کے لیے ایک جیسی سزائیں مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

ہفتے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اور توہین رسالت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کا ترمیمی مسودہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ بظاہر مسودہ تمام پہلوؤں کا احاطہ کر رہا ہے۔ لیکن قانون سازوں کو اس پر بات کرنے، وضاحت کرنے اور عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے جمعے کو انٹرنیٹ پر توہین رسالت اور پورنوگرامی سے متعلق رپورٹ پیش کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے توہین رسالت کے مواد پر مشتمل 23 ہزار 558 ویب سائٹس بلاک کیں اور فحش مواد پر مشتمل سات لاکھ 63 ہزار 202 ویب لنکس بلاک کیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال مارچ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف قانون سازی سے متعلق اقدامات اٹھانے اور رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں