زینب قتل کیس کی ٹائم لائن


قصور میں معصوم کلی جیسی زینب امین کا لاشہ کچرے کے ڈھیر پر نظر آنے کے بعد مچنے والا کہرام ہفتہ 17 فروری کو ملزم کی سزا کے ساتھ ابتدائی منطقی انجام تک پہنچا ہے۔

پاکستان کی معاشرتی تاریخ کے افسوسناک واقعات میں سے ایک کا درجہ اختیار کرجانے والے واقعہ کی مکمل ٹائم لائن ذیل میں دی جاری ہے۔

چار جنوری کو پنجاب کے ضلع قصور سے سات سالہ زینب اچانک غائب ہوئی جو بعد ازاں اغواء کا واقعہ ثابت ہوا۔

نو جنوری کو زینب کے گھر کے قریب واقع کچرا کنڈی سے ننھی پری کی لاش ملی۔ ابتدائی تفتیش میں ہی پولیس نے زینب سے زیادتی کی تصدیق کردی۔

دس جنوری کو پاکستانی عوام نے زینب واقعہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا کے زریعے جسٹس فور زینب کا پیغام دنیا بھر میں پہنچا۔

گیارہ جنوری کو قصور میں زینب کے اغوء اور قتل کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے قاتل کی گرفتاری اور سزائے موت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین پر پولیس فائرنگ سے ایک فرد زخمی اور دو قتل ہوئے۔

12 جنوری قصور میں زینب کےحق میں جاری مظاہرے ختم ہوگئے۔ پنجاب پولیس نے قتل کیس کی تحقیقی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے قاتل کو گرفتار کرنے کے لیے پنجاب پولیس کو 36 گھنٹے کی مہلت دی۔

13 جنوری کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے زینب  قتل کیس کے تناظر میں چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی تشکیل دے دی۔

21 جنوری کولاہوررجسٹری میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی۔

23 جنوری کو پولیس نے ملزم عمران علی کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔ جس کی تصدیق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کی۔

24 جنوری کو انسداد دہشت گردی  کی خصوصی عدالت نے ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکر دیا۔

تین فروری کو اقوام متحدہ نے زینب قتل کیس کا نوٹس لے لیا۔

آٹھ فروری کو قاتل عمران علی نے زینب سمیت آٹھ بچیوں سے زیادتی کا اعتراف کرلیا۔ عمران علی نے سات بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا  بھی اعتراف کیا۔

نو فروری کو پراسیکیوٹر جنرل شاہد قادر نے عمران علی کا جیل میں ٹرائل کرنے سے عدالت کو آگاہ کیا۔

دس فروری کو سپریم کورٹ نے زینب قتل از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثارنے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق سات روز میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی۔

12 فروری کو ملزم عمران علی پر زینب کو قتل کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی۔

15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

16 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب کے قاتل عمران علی کو چار بار سزائےموت کا حکم سنا دیا۔


متعلقہ خبریں