تحریک انصاف کی حکومت کا ایک سال ،ڈالر کہانی

dollar

ایکسچینج کمپنی کے ملازمین گرفتار بھاری تعداد میں ڈالر ،پاؤنڈ، ، یورو، ریال، درہم برآمد


کراچی :وزیراعظم عمران خان کی زیر قیادت  پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو معاشی اصلاحات کا شور مچا لیکن یہ تمام کوششیں ڈالر کی بڑھتی قیمت کو نہ روک سکیں۔

اگست دوہزار اٹھارہ میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو ڈالر ایک سو بائیس روپے کا تھا جو ایک سال بعد ایک سو انسٹھ روپے کا ہوچکا ہے۔

ایک سال پہلے ملک میں سیاسی تبدیلی کی لہر چلی اور تحریک انصاف نے ملکی اقتدار سنبھالا۔ معاشی اور اقتصادی اصلاحات کا شور مچا لیکن یہ ساری کوششیں ڈالر کے مقابلے میں روپے کو تگڑا نہ بناسکیں۔

اگست 2018 میں پی ٹی آئی حکومت برسراقتدار آئی تو ڈالر 122 روپےکا تھا۔ حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر ڈالر کی قیمت 37 روپے اضافے کے بعد لگ بھگ 159 روپے ہوچکی ہے ۔

مرحلہ وار جائزہ لیا جائے تو ستمبر 2018 میں ڈالر 134 اور نومبر میں 142 پر ٹریڈ کررہا تھا ۔ گزشتہ سال کے اختتام پر ڈالر 139 روپے 40 پیسے کا ہوچکا تھا۔

2019 میں بھی ڈالر کی قیمت میں روپے کے مقابلے میں پیش رفت جاری رہی۔ جنوری میں ڈالر 138 روپے93 پیسے ۔فروری میں 138 روپے 90 پیسے اور مارچ میں 139 روپے10 پیسے پر ٹریڈ کررہا تھا۔

اپریل 2019 میں ڈالر چھلانگ لگا کر 141 روپے 50پیسے پر آگیا۔ مئی میں 151 روپے اور جون میں تاریخ کی بلند ترین سطح 164روپے پر پہنچ گیا۔

جولائی 2019 میں ڈالر کی اڑان رک گئی اور ڈالر کمی کے بعد انٹربینک میں 160 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 161 روپے کا ہوگیا اور اگست میں 159 پر ٹریڈ کررہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: ڈالر کی قدر میں ایک مرتبہ پھر اضافہ


متعلقہ خبریں