مقبوضہ کشمیر:بھارتی عوام بھی مودی کے متنازعہ فیصلے کےخلاف ہوگئے

مقبوضہ کشمیر: صدارتی راج میں چھ ماہ کی توسیع

فوٹو: فائل


بھارتی عوام بھی مودی کے کشمیر سے متعلق متنازعہ فیصلے کے خلاف آوازیں اٹھانے لگے ہیں۔ سابق فوجی جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیاہے۔

مودی حکومت نے کانگرس کے دو کشمیری رہنماؤں کو بھی گرفتار کر لیاہے لکھنو سے کشمیر پر مظاہرے کے لئے جانے سے پہلے سماجی کارکن کو گھر میں نظر بند کر دیا گیاہے۔

بھارتی بشپ نے دنیا بھر کے مسیحیوں سے کشمیر کی حالت زار پر دعا کی اپیل کر دی ہے۔

بھارتی فضائیہ کے سابق ائیر وائس مارشل کپل کاک اور سابق میجر جنرل اشوک مہتا سمیت چھ پٹیشنرز نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

اپنی درخواست میں سابق بھارتی فوجیوں اور بیوروکریٹس نے آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کو کالعدم قرار دئیے جانے کی درخواست کی ہے۔

ادھرمقبوضہ جموں وکشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے، کانگریس پارٹی کے ترجمان رویندر شرما کو پریس کانفرنس کے دوران حراست میں لے لیا گیا۔

جموں و کشمیر کانگریس کمیٹی کے صدر غلام میر کو بھی قابض افواج نے دفتر جاتے ہوئے حراست میں لیاگیا۔

لکھنو میں سماجی کارکن سندیپ پانڈے کو اس وقت گھر میں نظر بند کر دیا گیا جب وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف مظاہرے میں شرکت کے لئے جا رہے تھے،انہیں کشمیر کاز پر اٹھانے کے جرم میں ایک ہفتے کے دوران دوسری بار نظر بند کیا گیا۔

ایک عوامی سروے میں عوام کی اکثریت نے مودی حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، بھارتی عوام کا کہنا تھا کشمیریوں کی آواز کو خاموش نہیں کرنا چاہئیے۔

بھارت میں مسیحیوں کے روحانی پیشوا بشپ جوزف ڈی سوزا نے دنیا بھر کے مسیحیوں سے کشمیریوں کےلئے دعا کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کشمیر کی حالت زار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ و طلبہ تڑپ اٹھے


متعلقہ خبریں