پی ٹی آئی حکومت کا پہلا سال، کسی وزیرکی کارکردگی کمال توکسی پر اٹھے سوال


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا سال، کسی وزیرکی کارکردگی کمال توکسی پر اٹھے سوال۔ کپتان نے اپنی ٹیم پر عقابی نظر رکھی۔ اپریل میں وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کا دور چلا۔ قلمدان تبدیل ہوئےاورایک وزیر کی چھٹی ہوگئی۔

کسی کی بلے بلے،کسی کو تنقید کا سامنا،کوئی ان تو کوئی آؤٹ، وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کو کارکردگی کے معاملے پرپارٹی کے اندر اور باہر کڑی تنقید کا سامنا رہا۔

وزیراعظم عمران خان نے پہلے دن سے ہی وزرا کو کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایات جاری کیں،100 روز گزرے تو وزارتوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ لی ،کئی وزرا کو وارننگ بھی دی۔

اپریل 2019 وفاقی کابینہ میں تبدیلی کا مہینہ رہا، اہم وزارت سے پارٹی کے اہم رہنما کی چھٹی ہوگئی اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بعض اہم فیصلے بروقت نہ کرنے پرمعیشت کو پہنچنے والے نقصان کے باعث اسد عمرکو ہٹانا پڑا،یہ بھی کہا جاتا رہا اسد عمر اور جہانگیر ترین کے درمیان اختلافات چل رہے تھے۔

اپوزیشن پربھاری پڑنے والے فواد چوہدری سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے کر انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت سونپ دی گئی۔

ذرائع بتاتے ہیں پہلے 100 روز بعد ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے فواد چوہدری سے سخت سوالات کیے تاہم ان کی تبدیلی کی اصل وجہ ایم ڈی پی ٹی وی کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق سے اختلافات بنی۔

گیس بلوں میں اضافے پر اپوزیشن اور عوامی حلقوں سے تنقید کے بعد غلام سرور خان کو وزارت پٹرولیم سے ہٹا کر وزارت ایوی ایشن دے دی گئی۔

شہریار آفریدی سے وزیرمملکت داخلہ کا قلمدان لے کر انہیں وزیرسیفران بنایا گیا۔اپوزیشن نے ان پر کالعدم تنظیموں سے روابط کا الزام لگایا۔شہریار آفریدی کی جگہ بریگیڈیئرریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیرداخلہ مقرر کیا گیا۔

بات کریں تحریک انصاف کے نظریاتی کارکن اور عمران خان کے قریبی دوست عامر کیانی کی تو انہیں ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور کرپشن کے الزامات پروفاقی کابینہ سے فارغ کردیا گیا۔عامر کیانی کابینہ سے تو نکل گئے تاہم اب وہ تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت کا ایک سال ،ڈالر کہانی


متعلقہ خبریں