لاہور: وزارت ریلوے مسافروں کو مطمئن کرنے میں ناکام ہو گئی ہے،پی ٹی آئی حکومت کے ایک سالہ دور اقتدار کے دوران جہاں کرایوں میں کئی فیصد اضافے کے باوجود خسارہ ہوا وہیں حادثات اور ٹرینوں کی تاخیر بھی درد سر بنی رہی۔
پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی شیخ رشید نے وزارت ریلوے کا قلمدان سنبھالا ۔
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد پہلے تین ماہ میں ہی دس اور ایک سال میں مجموعی طور پر چونتیس نئی ٹرینیں پٹڑی پر لے آئے۔
شیخ رشید احمد نے جناح ایکسپریس،، دھابیجی، شاہ لطیف، موہنجوداڑو، روہی، تھل، میانوالی اور سرسید سمیت دیگر ٹرینوں کو پٹڑی پر لانے میں کامیاب رہے مگر پچیس فیصد کرائے بڑھنے کے بعد بھی یہ ٹرینیں خسارے کا شکار ہیں۔
اگست دو ہزار اٹھارہ سے اگست دو ہزار انیس تک جوں جوں ٹرینیں بڑھیں ویسے ویسے حادثات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ٹرینوں کے نواسی حادثات ہوئے جن میں پینتیس سے زائد مسافر جان سے گئے ۔
گزشتہ ایک سال کے دوران مسافر اور مال بردار گاڑیوں کے پٹڑی سے اترنے کے سڑسٹھ واقعات بھی رونما ہوئے۔
مسافر کوچز کی شدید قلت کی وجہ سے ٹرینوں کا گھنٹوں تاخیر کا شکار رہنا معمول بنا رہا، لاکھ کوششوں کے باوجود وزیر ریلوے ٹرینوں کو وقت پر لانے میں ناکام نظر آئے۔
اس عرصے میں کراچی سرکلر ریلوے کیلئے ہزاروں ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی، ریلوے کی موبائل ایپلی کیشن اور لائیو لوکیشن ٹریکنگ سسٹم بھی گزشتہ ایک سال کے دوران سامنے آیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت ریلوے کا نوے ارب سے زائد کا خرچہ ہوا جب کہ ایک سال میں تیس ارب خسارے کا بوجھ ریلوے کے کندھوں پر ہے ۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی حکومت کا پہلا سال، کسی وزیرکی کارکردگی کمال توکسی پر اٹھے سوال