کراچی: کم عمر مبینہ ڈاکو شہریوں کے تشدد سے ہلاک


کراچی کے علاقے بہادرآباد میں کم عمر مبینہ ڈاکو شہریوں کے تشدد سے ہلاک ہوگیا۔ پولیس نے تشدد میں ملوث دو افراد کو حرست میں لے لیا۔

گرفتار افراد نے بتایا کہ دو مبینہ ڈکیت گھر میں داخل ہوئے۔ ایک کو انہوں نے پکڑلیا جبکہ دوسرا فرار ہوگیا۔ پکڑے جانے والے کی شناخت ریحان کے نام سے ہوئی ،کئی گھنٹے تک اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جسکی بنا پر وہ چل بسا۔

ریحا ن کے والد محمد ظہیر کی مدعیت میں فیروزآبادتھانےمیں مقدمہ درج کرلیاگیاہے، ریحان کے والد کاکہناتھا کہ ریحان جمعے کی دوپہر گائے کاٹنے کے پیسے لینے گھرسے نکلا تھا ۔

کراچی کے علاقے بہادرآباد، کوکن گراؤنڈ کے قریب مبینہ کم عمر ڈکیت عوام کے ہتھے چڑھ گیا۔ بدترین تشدد سے پندرہ سالہ مبینہ ڈاکو کی جان چلی گئی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچے کی موت سرپر چوٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے۔

پولیس نے تشدد میں ملوث دو افراد دانیال اور زبیر کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار افراد نے بتایا کہ بچہ اپنے ساتھی کے ساتھ صبح گیارہ بجے بنگلے میں داخل ہوا۔علم ہونے پر انہوں نےبچےکوپکڑلیاجبکہ اس کا ساتھی فرار ہوگیا۔

وہ سب مل کرگیارہ بجے سے ایک بجے تک بچے پرتشدد کرتے رہے، دو افراد نے سارے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی جس میں بچے پر تشد ہوتا د دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ بچے کا ہاتھ گرل سے بندھا ہے۔ویڈیو بنانے کے بعد اس پر دوبارہ تشدد کیا گیا۔

کم عمر چورریحان کی ہلاکت کامقدمہ دانیال اور زبیرکے خلاف والد محمد ظہیرکی مدعیت میں فیروزآبادتھانےمیں  درج کرلیاگیا۔مقدمے میں دفعہ 316 شامل کی گئی ہے۔

مبینہ ڈاکو ریحان کے والد کا میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئےکہناتھا کہ میرا بیٹا پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے ،ریحان جمعے کی دوپہرکو گھر سے نکلا تھااوراُس نےمجھے کہاتھا کہ میں گائے کاٹنے کے پیسے لینے جارہا ہوں۔

پولیس کاکہنا ہے کہ تشدد کرنے میں ملوث دیگر افراد کی تلاش کی جارہی ہے،مبینہ ڈاکو کی شناخت ریحان کے نام سے کرلی گئی ہے۔ جو قصائی کا کام کرتا ہے۔

ریحان کے والد محمد ظہیر کا کہناہےکہ پولیس تعاون کا ہمیں یقین دلا رہی ہے لیکن ایف آئی آر درج ہونے کےبعد کوئی پیش رفت اب تک نہیں کی گئی ہےاور میرا مطالبہ ہے حکومت وقت سے کہ قانون کو ہاتھوں میں لینے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

یہ بھی پڑھیے: ارشاد رانجھانی کیس: سیکریٹری داخلہ کا جوڈیشل انکوائری کے لئے عدالت کو خط


متعلقہ خبریں