پنجاب: مریضوں کی مفت تشخیص کی سہولت ختم


لاہور: پنجاب حکومت نے غریب مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے تمام سرکاری اسپتالوں کے مریضوں کے لیے مفت ٹیسٹ اور تشخیص کی تمام سہولیات ختم کر دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے ایک نوٹیفکیشن  کے ذریعے تمام سرکاری اسپتالوں میں 50 سے زائد خدمات اور تشخیص کی سہولیات پر بھاری فیس بھی عائد کر دی ہے۔ صوبائی حکومت نے کئی ٹیسٹ اور خدمات کی سہولیات کی نرخوں پر بھی نظر ثانی کی ہے۔

ایک حکومتی اہلکار نے بتایا کہ مفت ٹیسٹ اور تشخیص کی سہولیات کے خاتمے کا فیصلہ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کی زیر صدارت ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی کا اطلاق بنیادی اور ثانوی محکمہ صحت کے تحت صوبے بھر میں چلنے والے تمام سرکاری اسپتالوں پر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے سفارشات صوبائی کابینہ کو منظوری کے لیے بھیجی گئی تھیں۔

بنیادی اور ثانوی محکمہ صحت کے تحت صوبے بھر میں 34 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال، 88 تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال، 293 دیہی صحت کے مراکز اور 2,461 بنیادی صحت کے یونٹس چل رہے ہیں۔

ایک سرکاری عہدہ دار نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے محکمہ صحت کی سفارشات منظور کرلی ہیں اور اس کا اطلاق تمام سرکاری اسپتالوں پر فوری طور پر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ریسکیو سروسز کیلئے ہیلی کاپٹر خریدنے کا فیصلہ

ںوٹیفکیشن کے مطابق ’’پچھلے تمام احکامات کے معطلی اور صحت کے شعبہ میں مہیا کرنے والی مختلف خدمات اور ٹیسٹوں کے نرخوں کو معطل کرنے کے بعد پنجاب حکومت کی کابینہ نے نئے نرخوں کی منظوری دیدی ہے۔‘‘

پنجاب حکومت نے بڑے پیمانے پر انجام دینے والے ٹیسٹوں پر بھاری فیس بھی عائد کر دی ہے۔ نئے نرخوں کے تحت صوبائی حکومت نے سی ٹی اسکین کے ٹیسٹ کی فیس 2,500 روپے، ای سی جی کی 100 روپے، الٹرا ساؤنڈ کی 150 روپے اور ایکسرے کی فیس 60 روپے مقرر کر دی ہے۔

اسی طرح  حکومت پنجاب نے سی بی سی ٹیسٹ کی فیس 200 روپے مقرر کر دی ہے۔

دریں اثنا پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے نئی نرخوں کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت نے مفت ٹیسٹ اور تشخیص کی سہولیات ختم نہیں کیں۔

 


متعلقہ خبریں