بھارت نے کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، فخر امام


اسلام آباد: چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخرامام کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو اپنی طاقت کے بل بوتے پل محصور کر رکھا ہے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے سید فخر امام نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برداری کے سامنے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر بہت حساس مسئلہ ہے، کشمیریوں کی زندگیاں سخت مشکل میں ہیں، ہمیں دنیا کو اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہ کرنا ہے۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ نریندر مودی انتخابات جیت کر مظالم پر اتر آئے ہیں اور بابری مسجد، گجرات فسادات جیسا معاملہ وہ کشمیر میں بھی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب نریندر مودی کی ثالثی سے متعلق بات سامنے لائی تو انہوں نے ردعمل میں یہ کام کر دیا ہے۔ نریندر مودی نے پلوامہ پر بھی اپنی سیاست کی اور اس پر وہ الیکشن جیت گئے۔

فخر امام نے کہا کہ سلامتی کونسل میں ہمیں کامیابی سفارت کاری سے ہی ملی ہے اور ہمیں اسی حوالے سے مزید کوششیں کرنی ہیں۔ چین اور روس نے ہماری حمایت کی ہے لیکن دیکھنا ہوگا کہ امریکہ، فرانس اور برطانیہ کیا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا ہے۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی نے بتایا کہ کمیٹی حکومت کو مختلف تجاویز پیش کرتی ہے اور اندرون اور بیرون ملک مسئلہ کشمیر کے حقائق اجاگر کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی جلاوطن حکومت قائم کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔

سید فخر امام کو یکم مارچ 2019 کو چیئرمین کشمیر کمیٹی بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل وہ قومی اسمبلی کے گیارہویں اسپیکر اور قومی اسمبلی میں ہی قائد حزب اختلاف رہے۔ وہ وفاقی وزیر تعلیم، وزیر برائے قانون اور پارلیمانی امور کے ساتھ ساتھ وزیر بلدیات بھی رہے۔ فخر امام ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین بھی رہے۔

فخر امام 2013 میں دوبارہ مسلم لیگ ن کا حصہ بننے سے قبل پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

قومی اسمبلی کی خصوصی کشمیر کمیٹی

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر 1994 میں قائم کی گئی ہے، کمیٹی کے پہلے چیئرمین نوبزادہ نصراللہ خان مقرر ہوئے جبکہ دوسرے چیئرمین چوہدری محمد سرور تھے۔

سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں 2004 میں حامد ناصر چھٹہ نے بھی کمیٹی کی سربراہی کی۔ پیپلزپارٹی کی 2008 میں حکومت آنے کے بعد مولانا فضل الرحمان کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا اور وہ حکومت کی مدت ختم ہونے تک کمیٹی کے سربراہ رہے۔

2013 میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے کے بعد مولانا فضل الرحمان کو ایک بار پھر سربراہی کی ذمہ داری سونپی گئی، وہ 2018 تک کمیٹی کے چیئرمین رہے، اسی دور میں چیئرمین کی مراعات وفاقی وزیر کے برابر کی گئیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں سب سے زیادہ خرچہ لینے والی یہ کمیٹی ہے۔


متعلقہ خبریں