بزدار سرکار قانون سازی میں سابق حکومت کی نسبت سست روی کا شکار

جنوبی پنجاب کے لیےترجیحی بنیادوں پرکام کریں گے،عثمان بزدار|humnews.pk

لاہور:وزیراعلی سردار عثمان احمد خان کی قیادت میں بزدار سرکار قانون سازی میں سابق حکومت کی نسبت سست روی کا شکار رہی، پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت نے پہلے پارلیمانی سال میں بارہ اجلاس منعقد کئے۔ 

تخت پنجاب پر براجمان تبدیلی سرکار کا پہلا سال ہنگامہ خیز رہا،  صوبائی ایوان کے بارہ اجلاس ہوئے، ستائیس بل متعارف کرائے گئے، سترہ کو منظوری ملی۔

پاس ہونے والے مسودات قانون میں پروڈکشن آرڈر، لوکل گورنمنٹ بل ، ممبران کی تنخواہوں میں اضافے اور آب پاک اتھارٹی بل شامل ہے۔

پچیس پرائیویٹ بل بھی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے، مفاد عامہ کی نو سو بائیس قراردادیں پیش ہوئیں جن میں سے دو سو نوے رولز کے مطابق قرار پائیں، پینتیس منظور ہوئیں، سات سو پانچ تحریک التوائے کار میں سے چار سو انتالیس نمٹا دی گئیں۔

پی ٹی آئی کے پہلے پارلیمانی سال کے دوران اڑسٹھ استحقاق کے نوٹسز وصول کئے گئے،صرف گیارہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کئے گئے، اس عرصہ میں دو ہزار چھ سو چورانوے سوالات میں سے گیارہ سو انچاس رولز کے مطابق ٹھہرے۔

چار سو بیس کے جوابات دیے گئے، تین سو تریسٹھ پراسز میں ہیں، دو سو اکتالیس توجہ دلاو نوٹسز میں سے پیتیس کے جوابات آ سکے۔

تحریک انصاف کے مقابلے میں ن لیگ نے دو ہزار تیرہ میں ایک سال کے دوران سینتیس بل پیش کئے اور اکتیس کی منظوری لی تھی، سابق دور میں سترہ سو تینتالیس تحاریک التوائے کار اور پانچ سو اسی قرار دادیں جمع ہوئیں۔

موجودہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارلیمانی کمیٹیوں کے قیام پر شدید اختلافات رہے، چالیس میں سے بیس قائمہ کمیٹیوں کا ہی قیام عمل میں لایا جا سکاجن میں سے پندرہ کی چیئرمین شپ حکومت پانچ کی اپوزیشن کے پاس ہے۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی ون کی چیئرمین شپ کا تنازع اب تک برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کو بروقت  مکمل کیا جائے،عثمان بزدار


متعلقہ خبریں