کمسن ریحان کی تشدد سے ہلاکت: کیس میں قتل کی دفعہ 302 شامل


کراچی میں کمسن مبینہ ڈاکو ریحان کی تشدد سے ہلاکت کے کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے پر مشاورت جاری ہے۔پولیس نے کیس میں قتل کی دفعہ تین سو دو شامل کرلی۔اہلخانہ کی طرف سے عدالت میں انصاف کے لئے دہائیاں کی گئیں۔

کراچی کے علاقے بہادر آباد میں تشدد سے ہلاک پندرہ سالہ مبینہ ڈاکو ریحان کے کیس میں قتل کہ دفعہ 302 شامل کرلی گئی۔

واقعے کے بعد دفعہ 316 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ریحان کے والدین نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جنہیں منگل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انسداد دہشت گردی کی دفعات سے متعلق قانونی مشاورت جاری ہے۔ ملزموں کوعدالت میں پیش کرنےکےبعدانسداددہشتگردی کی دفعات کاتعین ہوگا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ ریحان کوکن سوسائٹی کے بنگلے میں دو ساتھیوں سمیت چوری یا ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوا۔ عوام نے مبینہ ڈاکو ریحان کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا جس نے اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ دیا۔

مقامی پولیس نے ریحان پر ہوئے تشدد میں استعمال ہونے والے آلات قبضے میں لے لئےہیں۔

ادھر انصاف کے متلاشی ریحان کی والدہ اور دیگر اہلخانہ سٹی کورٹ پہنچے۔ ریحان کی والدہ احاطہ عدالت میں بے ہوش ہوگئیں۔ ممانی کا کہنا تھا کہ پولیس تعاون کرنے کے بجائے انہیں دھکمیاں دے رہی ہے۔ جبکہ ملزموں کو پروٹوکول دیا جارہا ہے۔

ملزموں نے تشدد سے بچے کی ہلاکت کے بعد پستول لہراتے ہوئے جشن بھی منایا۔ ریحان کے اہل خانہ بعد میں ہائی کورٹ بھی گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں انصاف دلایا جائے۔

واضح رہے کہ شہریوں کے تشدد سے کم عمر ریحان کی موت گزشتہ روز واقع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی: کم عمر مبینہ ڈاکو شہریوں کے تشدد سے ہلاک


متعلقہ خبریں