کشمیر میں کرفیو کا 15 واں دن: جنت نظیر خطے میں جہنم دہکنے لگا

یہ کشمیر ہے: مودی کے اقدامات پر بھارتی ڈاکٹروں کے دل خون کے آنسو رونے لگے

سری نگر: مقبوضہ وادی کشمیر میں گزشتہ 15 روز سے جاری کرفیو نے وہاں آباد افراد کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ بگڑتی ہوئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنت نظیر کشمیر میں سلگنے والی آگ وقت کے ساتھ ساتھ اب دہکنے اور لوگوں کو جلانے لگی ہے۔

علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کرفیو کے دوران قابض بھارتی افواج نے چار ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرکے جیلوں اور عقوبت خانوں میں منتقل کردیا ہے جب کہ جگہ جگہ لگے فوجی ناکوں کے سبب وادی چنار فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کررہی ہے۔

کرفیو اور سناٹے کے راج میں بھوک سے بلکتے بچوں اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث درد سے کراہتے بزرگوں کی سسکیاں درد مند دل رکھنے والوں کو خون کے آنسو رلا رہی ہیں۔

کشمیر کی صورتحال، سعودی ولی عہد کا عمران خان کو ٹیلی فون

تنگ آمد اور بجنگ آمد کے مصداق اشیائے خورو نوش کی شدید قلت کا شکار مظلوم کشمیریوں نے کئی علاقوں میں کرفیو کی عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور اپنے گھروالوں کے لیے خوراک و دودھ کی تلاش میں نکلے میں تو ان کی درندہ صفت قابض افواج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر جس کا مواصلاتی رابطہ منقطع ہے اور جہاں رائج متنازعہ قانون کے تحت کسی بھی شخص کو حکام بنا کوئی مقدمہ چلائے دو سال تک اپنی حراست میں رکھنے کے مجاز قرار دیے گئے ہیں، وہاں سے حراست میں لیے گئے افراد کو بھارتی افواج علاقے سے دور منتقل کررہی ہیں کیونکہ اس کے پاس موجود عقوبت خانے کم پڑ گئے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے نے نئی دہلی میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ قابض بھارتی افواج چادور اور چہار دیواری کا تقدس پامال کررہی ہے۔ رات کو مارے جانے والے اچانک چھاپوں میں خواتین اور بچیوں سے بدتمیزی فوجیوں نے معمول بنا لیا ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق کئی علاقوں میں بھوک سے تنگ آئے ہوئے نوجوان جب کرفیو کی پابندیاں توڑ کر خوراک اور بچوں کے لیے دودھ کی تلاش میں نکلے تو ان کی قابض افواج سے جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد خواتین اور بچے بھی احتجاج میں شریک ہوگئے۔

احتجاجی مطاہرین کو دیکھ کر قابض افواج نے آنسو گیس کا اندھا دھند استعمال کیا اور پیلٹ گنز کی بے دریغ فائرنگ کی مگر اس کے باوجود مظاہرین اپنی جگہ پہ ڈٹے رہے جب کہ دوسری جانب زخمیوں کی تعداد ہرگزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتی رہی۔

بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسر نے پاکستان کو منانے کا راز بتادیا

مقبوضہ وادی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مظاہرے سورا، رینواری، نوٹھہ، لال بازار گوجرہ اور کٹھی دروازہ سمیت دیگر 47 مقامات پر ہوئے۔

مقبوضہ وادی کشمیر جہاں ذرائع ابلاغ پہ بھی سخت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں اورتمام آزاد و غیر جانبدارخبر رساں ایجنسیوں و خبررساں اداروں سے وابستہ صحافیوں کو وادی سے باہر نکالا جا چکا ہے، سے باہر آنے والی خبروں کے مطابق قابض بھارتی افواج سے ہونے والی جھڑپ میں ایک نوجوان شہید ہوگیا ہے۔

شہید کے متعلق اطلاعات ملی ہیں کہ اس کا آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث دم گھٹ گیا تھا۔ علاقے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایک نوجوان نے احتجاجی مظاہرے کے دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتاری سے بچنے کے لیے دریا میں چھلانگ لگادی اور تاحال یہ علم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ کسی محفوظ مقام پر پہنچا اور یا دریا کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گیا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ادویا کی قلت کے سبب گزشتہ روز بھی ایک مریضہ جان کی بازی ہار گئی جب کہ درجنوں مریضوں کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ ادویات نہ ملنے کے سبب وہ انتہائی تکلیف کے عالم میں زندہ ہیں۔

مقبوضہ وادی کشمیرسے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قابض بھارتی افواج اور مودی سرکار کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح بچوں کو اسکول بھیجا جائے تاکہ وہ اپنے زیرنگیں ذرائع ابلاغ کے ذریعے تصاویر کھنچوا کراور ویڈیو بنوا کر دنیا کو دکھا سکے کہ صورتحال معمول پر ہے لیکن وہاں پھیلے ہوئے خوف و ہراس کے سبب بچے کسی بھی قیمت پر اسکول جانے کے لیے تیارنہیں ہیں۔

کشمیر کی تقسیم کس کا خواب تھا؟کون شریک سفر تھا؟اندرونی کہانی

اس ضمن میں کشمیری عوام کا مؤقف ہے کہ جگہ جگہ ظلم و ستم کا بازار گرم ہے تو ایسی صورتحال میں وہ پھول سے بچوں کو اسکول بھیجنے کا خطرہ کیسے مول لے سکتے ہیں؟ اور یہ کہ اگر ان کے بچوں کو کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟

مقبوضہ وادی کشمیر کے حقیقی سیاسی قائدین بشمول  حریت رہنما سیّد علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک سمیت دیگر گرفتار ہیں اور دنیا کو دکھانے کے لیے مودی حکومت نے اپنے لوگوں یعنی بھارت نواز محبوبہ مفتی، عمر عبد اللہ اور فاروق عبد اللہ سمیت چند دیگر کو بھی گھروں میں تمام سہولتوں کے ساتھ نظر بند کررکھا ہے۔

بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقدامات پر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے عوام الناس سے اس کڑے وقت میں دعا کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔


متعلقہ خبریں