سرکاری ملکیت میں اداروں کے نقصانات 191ارب روپے سے بڑھ گئے


اسلام آباد:وزارت خزانہ  نے مالی سال 2017 میں سرکاری اداروں کے نقصانات اور منافع سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔ سرکاری ملکیت میں اداروں کے نقصانات 17-2016 میں 191 ارب روپے سے بڑھ گئے۔ 

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق سرکاری اداروں کے نقصانات مالی سال 16-2015 میں محض 44 ارب 70 کروڑ روپے کے تھے۔15-2014 تک ریاست کی ملکیت میں یہ ادارے 52 ارب روپے منافع میں چل رہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کے نقصانات 40 ارب 70 کروڑ جبکہ پاکستان انٹر نیشنل ائر لائنز ( پی آئی اے )کے نقصانات 39 ارب 50 کروڑ روپے رہے۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے نقصانات 37 ارب 30 کروڑ، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے نقصانات27 ارب 30 کروڑ جبکہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( پیسکو) کے نقصانات 19 ارب 37 کروڑ روہے رہے۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے نقصانات 18 ارب 70 کروڑ اور ملتان الیکٹرک پاورسپلائی کمپنی ( میپکو) کے نقصانات 17 ارب 93 کروڑ روپے رہے۔اسی طرح پاکستان اسٹیل ملز کے نقصانات 14 ارب 85 کروڑ 20 لاکھ رہے۔

وزارت خانہ کی رپورٹ کے مطابق سرفہرست منافع بخش اداروں میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی ایس او ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ریاست کی ملکیت اداروں کی تعداد 197 سے بڑھ کر 204 ہوگئی ہے۔ انسانی وسائل کے اعتبار سے 16-2015 میں ملازمین کی تعداد 424014 سے کم ہو کر 2016-17 میں 422962 رہ گئی ۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق 73 فیصد ملازمین اسٹاف کیڈر اور 15 فیصد افسران کے شمار میں آتے ہیں۔ ریاست کے انتظام میں اداروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 14.5 ٹریلین سے بڑھ کر 17.1 ٹریلین روپے ہوگئی ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے زیر انتظام اداروں کے مجموعی اثاثوں میں اضافے کا تناسب 20 فیصد رہا۔ سب سے زیادہ خسارہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں پی آئی اے،  پاکستان ریلویز اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے )کو ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب:سرکاری اسپتالوں میں تشخیصی ٹیسٹ کی مفت سہولت ختم


متعلقہ خبریں