قابض بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مزید 30 کشمیری گرفتار کر لیے


رائٹرز: قابض بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں تازہ ترین چھاپوں کے دوران مزید 30 کشمیری گرفتار کر لیےہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں بشمول سرینگر اور سوپور میں ہزاروں افراد کرفیو اور ناکے توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور قابض بھارتی فوجی اہلکاروں اور پولیس پر شدید پتھراؤ کیا۔

قابض سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔

بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف اٹھنے والی شورش میں 2 ہفتے گزرنے کے بعد بھی کوئی کمی نہیں آئی۔

منگل کے روز کشمیروں کی ایک بڑی تعداد کرفیو اور دیگر ناکوں کو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئی اور قابض سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتی رہی۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد قابض بھارتی حکام نے شدید عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے کشمیری قیادت سمیت 500 سے زائد افراد کو گرفتار اور گھروں میں محصور اور عقوبت خانوں میں ڈال رکھا ہے۔

کرفیو، ناکوں اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود کشمیری نوجوان، بچے، بوڑھے اور خواتین روزانہ کی بنیاد پر سڑکوں پر قابض بھارتی انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کرتے ہیں اور سیکیورٹی فورسز کی گولیوں اور آنسوں گیس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

پولیس کے ایک سینٔر آفیسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سب سے زیادہ گرفتاریاں ان علاقوں میں کی جارہی ہیں جہاں سیکیورٹی فورسز پر زیادہ پتھراؤ ہوتا ہے۔  ایک اور سرکاری اہلکار نے تازہ ترین گرفتاریوں اور نظر بندیوں کی تصدیق کی۔

سرینگر میں اسکول کے ایک بس ڈرائیور نے بتایا کہ موجودہ حالات میں بس چلانا خطرے سے خالی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں بس چلانا ان کے لیے اور طلبہ  دونوں کے لیے خطرہ ہے۔

سری نگر کے اعلیٰ عہدادار سہیل چوھری کی جانب سے اسکولوں کو بسیں چلانے کے احکامات کے باوجود ایک بھی ڈرئیور گاڑی لیکر سڑک پر نہیں نکلا۔

دریں اثناء سری نگر سے ملحقہ علاقے سورا میں مقامی آبادی نے اپنے علاقے میں قابض بھارتی افواج اور پولیس کے داخلے پر مکمل پابندی لگادی ہے۔

سورا میں 24 گھنٹے پہرہ دینے والے نوجونوں نے سکیورٹی فورسز کی نقل و حمل پر کڑی نظر رکھی ہے، اور علاقے کو جانے والے تمام داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

سورا میں پہرہ دینے والے نوجوانوں نے جگہ جگہ اور تقریباً ہر گلی میں پتھر اور اینٹیں اکھٹی کر رکھی ہیں، اور سیکیورٹی فورسز کی گاڑی دیکھتے ہی پھتراؤ شروع کر دیتے ہیں۔

ہاتھوں میں ڈنڈے لیے نقاب پوش نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ان کے پہرے کا مقصد قابض سیکیورٹی فورسز اور خاص کر نیم فوجی دستوں کو علاقے سے باہر رکھنا ہے۔

25 سالہ اعجاز کا کہنا ہے کہ ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں اور  کشمیریوں کے اندر لاوا پک رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر دنیا اب بھی ان کی آواز نہیں سنے گی تو ان کے پاس بندوق اٹھانے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں۔

بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد 15،000 نفوس پر مشتمل سورا کا علاقہ بھارتی تسلط کے خلاف بغاوت اور مزاحمت کا مر کز بنتا جارہا ہے۔

سورا میں بھارتی تسلط کو زبردست مزاحمت کا سامنا ہے، اور مکینوں نے راشن اور ادویات جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس علاقے میں کوئی ایک بھی فرد ایسا نہیں ملے گا جو نریندر مودی کے کشمیر والے اقدام کی حمایت کرتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کا غیر انسانی سلوک دنیا کے سامنے بے نقاب

سورا کے مکین مودی کو ظالم گردانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثت ختم کر کے مودی نے ان کی شناخت، ثقافت اور مذہب کو ملیامیٹ کرنے کی گھناونی سازش  کی ہے، جسے وہ کسی صورت قبول نہیں کرتے۔

ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثٰیت کے خاتمے کے بعد باہر سے لوگ آکے وادی میں زمینیں اور جائیدادیں خریدینگے اور وہ اکثریت سے اقلیت میں تبدیل ہونگے۔

سورا کے مکینوں کے مطابق پچھلے دو ہفتوں میں مختلف جھڑپوں کے دوران سینکڑوں لوگ زخمی ہوگئے ہیں، تاہم گرفتاریوں سے بچنے کے لیے وہ ہسپتالوں کا رخ کرنے کے بجائے مقامی طور پر اپنا اعلاج کروارہے ہیں۔

22 سالہ اویس کے مطابق سکیورٹی اہلکار ہر روز سورا میں ان پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن سخت عوامی مزاحمت کی وجہ سے انہیں پسپائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

لیند لائن سروس سرینگر سمیت دیگر علاقوں میں بحال ہونا شروع ہوگئی ہے، تاہم سورا میں تمام مواصلاتی پابندی جاری ہے اور لینڈ لائن سروس معطل ہے۔

رات کو سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اگر سورا کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں  تو پہرہ دینے والے نوجوان مسجدوں میں گھنٹی بجانا شروع کر دیتے ہیں۔ گھنٹی بجتے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سےباہر نکل اتی ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں کا پیچھا کر کے علاقے سے دور بھگاتی ہے۔

ایک سینئیر فوجی اہلکار نے بتایا کہ نیم فوجی دستے اور پولیس اہلکار سورا کے علاقے میں داخل ہونے کی مسلسل کوشش کرتے ہیں، لیکن ان کو ادھر سخت مزاہمت کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی بھر پور کوشش میں ہیں، اور مختلف حکمت عملی پر کام جاری ہے۔

تاہم سورا کے مکینوں کا کہنا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی اہلکار ان کی لاشوں پر سے گزر کر علاقے میں داخل ہوسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی


متعلقہ خبریں