رواں سال کراچی پولیس کی غیر ذمہ دارانہ فائرنگ سےکتنا جانی نقصان ہوا؟


کراچی کے علاقے صدر میں پولیس کی فائرنگ سے چودہ سالہ بچہ زخمی ہوگیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پولیس نے جلد بازی میں گولیاں چلا کر کسی کو زخمی کیا ہے۔ ماضی میں بھی کئی بے گناہ شہری پولیس کی اندھی گولیوں کا نشانہ بن کر جان سے گئے یا زخمی ہوچکے ہیں۔

20جنوری 2019 کو کورنگی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے میاں بیوی شدید زخمی ہوگئے۔پولیس کا نشانہ  ڈاکؤوں کی جگہ راہگیر جوڑا بن گیا ۔

13 جنوری 2018 کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود نامی نوجوان کو دہشتگرد قرار دے کر جعلی پولیس مقابلے میں مار ڈالا۔

13جنوری کی ہی شب ڈیفنس میں اینٹی کارلفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بن کر انتظار نامی نوجوان زندگی ہار بیٹھا تھا ۔

20 جنوری کی صبح شارع فیصل پر پولیس نے ڈاکؤوں کا ایسا تعاقب کیا کہ فائرنگ کرکے راہگیر نوجوان مقصود کو ہی گولیوں کا نشانہ بنا کر جان سے مارڈالا۔

17اپریل کو اورنگی ٹاؤن میں بچی سے زیادتی وقتل کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص کی جان چلی گئی۔

16جون کو مبینہ ٹاؤن میں ایس پی ہیڈ کوارٹر ایسٹ کے سیکیورٹی اسکواڈ نے ڈاکؤوں کو پکڑنے کی ایسی کوشش کی کہ شہری جان سے گیا۔

یکم اگست 2018 کو نارتھ کراچی میں پولیس اور موٹرسائیکل لفٹرز کے مابین مبینہ فائرنگ کی زد میں آکر رکشہ ڈرائیورجاں بحق ہوگیا ۔

13اگست کی شب ڈیفنس میں اناڑی پولیس اہلکاروں نے ڈاکؤوں کو دیکھ کر ایسی گولیاں برسائیں کہ کار سوار دس سالہ بچی امل کی جان چلی گئی۔

25اگست 2018 کو گڈاپ میں جرائم پیشہ افراد کی تلاش میں چھاپے کے دوران فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک اور دوسر ا زخمی ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 ماہ کا بچہ جاں بحق

کراچی پولیس نے بچی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر لی


متعلقہ خبریں