امریکی صدر کی ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

فائل فوٹو


رومانیہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر میں نے پاکستانی اور بھارتی ہم منصب سے بات کی ہے جبکہ اس سلسلے میں اگلے ہفتے نریندر مودی سے ملوں گا۔

رومانیہ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کشمیر کے مسئلے کو انتہائی پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر مسلمان اور ہندو دونوں بستے ہیں مگر ان کی آپس میں نہیں بنتی تاہم میں کوشش کر رہا ہوں کہ اس مسئلے کا جلد از جلد حل نکالا جا سکے۔

امریکی صدر نے بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کا سبب مذہب ہے۔

افغانستان کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ہم طالبان سے بات کررہے ہیں، 18 سال ہوگئے مگر ہم نے افغانستان سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارے 13 ہزار فوجی موجود ہیں جو پولیس کے طور پر کام کررہے ہیں، ہمیں پولیس کی طرح کام نہیں کرنا چاہیے، اس لئے ہم یہاں سے فوج نکال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں افغانستان کا مسئلہ ایک ہفتے میں حل کرسکتا ہوں، مگر میں ایٹم بم نہیں گرانا چاہتا، 18 ملین لوگوں کو مارکرمیں افغانستان جنگ جیت سکتا ہوں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان دہشت گردوں کی ہاورڈ یونیورسٹی ہے،جس کی وجہ سے سوویت یونین روس بنا۔

 


متعلقہ خبریں