چرس کو ختم نہیں کیا شاپر ختم کئے جارہے ہیں، صدر انجمن تاجران


اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہاہے کہ اچانک سے پلاسٹک کے تھیلوں  پر پابندی عائد کر دی گئی ہے یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ،ہم سب نئے پاکستان کے حق میں ہیں لیکن حکومت ہر کام ڈنڈے کے زور پر کروا رہی ہے۔ 

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں اجمل بلوچ نے کہا کہ لوگوں کی جھولیوں میں سامان ڈال کر نہیں دے سکتے ،غریب آدمی 25 روپے کا  تھیلا نہیں خرید سکتا،ہم شاپر ختم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں سستا متبادل دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شاپر بیگ کا مسئلہ سر فہرست ہے، پہلے ٹیکس کا مسٔلہ چل رہا تھا اس کو دو ماہ کے لیے موخر کیا گیا.نئی حکومت نے ہر کام ڈنڈے کے زور پر کرانے کا سوچ لیا ہے.

اجمل بلوچ نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ 2013 میں ایک قانون بنایا گیا تھا کہ اس پولیتھین بیگ کو ختم کرنا ہے.اس سلسلے میں ہمارا ساتھ مانگا گیا، ہم نے شاپر انڈسٹری والوں کو کہا کہ آپ گریڈیبل شاپر بنائیں۔ ہمیں بھی یہی لگا کہ پرانا شاپر ختم کر کے یہی نیا شاپر لا رہے ہیں۔

صدر انجمن تاجران نے حکومت سے شکوہ کیا کہ انہوں نے ہر قسم کا شاپر چودہ اگست کو ختم کر دیا۔ اب لوگ سامان ہاتھ میں لیکر جائیں گے۔ کل سیور میں لوگوں کو ہراساں کیا گیاجو اسلام آباد کے رہائشی ہی نہیں۔

اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں ہم لوگوں نے آج تک چرس کو تو ختم نہیں کیاشاپر کو ختم کر رہے ہیں۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ اللہ کا خوف کریں، اس معاملے میں دو تین ماہ کا وقت تو لگے گا۔ اب کہیں بھی جائیں تو سٹور والے کہتے ہیں پہلے پچیس روپے کا  تھیلا لیں۔ پہلے ہی ملک حالت جنگ میں ہے. اوپر سے ہر چیز میں مہنگائی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں ہمارے پاس علاج کروانے کے پیسے نہیں ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ شاپر ختم ہوں مگر کچھ متبادل تو دیں.آپ کہتے ہیں کہ شاپر صرف ہماری وزارت کے لوگ ہی بنا سکتے ہیں۔جب آپ اپنے ملک کے اخراجات کم نہیں کریں گے ملک نہیں چل سکے گا۔

صدر انجمن تاجران نے حکومت سے درخواست کی کہ نہ قوم کو مصیبت میں ڈالیں نہ ہمیں مصیبت میں ڈالیں، دو ماہ یہ چل جائے، پھر آپ ہمیں متبادل بتا دیں، ہم وہی شاپر بنا لیں گے۔ آج تک کوئی ادارہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی موجودگی کے بغیر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ کل سیور میں غیر قانونی کام کیا گیا۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے ہمیں کچھ متبادل بتایا جائے، اسلام آباد میں ہر روز بیس لاکھ لوگ شاپر روز استعمال کرتے ہیں۔ لوگوں کو کہتے ہیں گھر سے تھیلا لے آئیں،  یہ نیا پاکستان 1920 میں جا رہا ہے.

مرکزی انجمن تاجران کے صدر کاشف چودھری نے کہا کہ ریاست پاکستان کشمیریوں کے جدوجہد کے بجائے تاجروں کو تنگ کر رہی ہے،اسلام آباد میں کچرا کو ٹھکانہ لگانے کا انتظام ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا رہائشی گندہ پانی پینے پر مجبور ہے،کوئی ادارہ بوسیدہ نظام کو ٹھیک نہیں کر رہا۔لاکھوں ٹن کچرا کھلے مقامات پر پھینکا جا رہا ہے جو بیماریاں پھیلا رہا ہے۔ شہر کو سرسبز بنانے کا خواب دیکھا جا رہا ہے لیکن درخت پولن الرجی کے لگائے جا رہے ہیں۔

کاشف چودھری نے کہا کہ شہر کے اندر ضلعی انتظامیہ،سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کام ہی نہیں کر رہی،دو ہزار تیرہ میں پولی تھین بیگ کا قومی اسمبلی سے بل پاس کرایا گیا،وزارت ماحولیات ہمارے بائیو ڈیگریڈایبل کے شاپر کو لیبارٹری سے چیک کرا لے۔

انہوں نے کہاکہ مہر شدہ شاپر استعمال ہونے کے چھ ماہ بعد ہوا میں تحیلیل ہو جاتا ہے،بائیو ڈیگریڈایبل کا شاپنگ بیگ اسلام آباد ہی میں بن رہا ہے،حکومت کسی اپنے کو نوازنے کے لیے دس لاکھ مزدورں کو بےروزگار کر رہی ہے۔

کاشف چودھری نے کہا کہ دس ہزار صنعتوں کو بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے،مہنگی چیز عوام کو دینے کی کوشش کی جا رہی ہے،پوری دنیا کے اندر بائیو ڈیگریڈ ایبل بیگ استعمال ہو رہا ہے۔ اسلام آباد میں بائیو ڈیگریڈ ایبل بیگ پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو دنوں سے حکومت مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر تاجروں پر جرمانے عائد کر رہی ہے،قانون میں پابند کیا گیا کہ انوائرمنٹ پروٹیکشن عملہ کے ہمراہ ضلعی انتظامیہ کے افسران ساتھ جائینگے۔

مرکزی صدر انجمن تاجران نے کہا کہ گذشتہ روز حکومت کی جانب سے کھلی غنڈہ گردی کی گئی انتظامیہ کا کوئی افسر موجود نہیں تھا۔ شام تک کا وقت دے رہے ہیں معروف برانڈ کو ڈی سیل نہ کیا گیا تو خود سیل توڑ دینگے۔

کاشف چودھری نے حکومت کو خبردار کیا کہ چوبیس گھنٹے کے اندر تاجروں پر مقدمات واپس لیے جائیں ورنہ وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کرینگے۔

یہ بھی پڑھیے: پلاسٹک بیگ استعمال کرنے پر سیور فوڈز سیل، بھاری جرمانہ عائد


متعلقہ خبریں