اگر سب کچھ ہم نے کرنا ہے تو نچلی عدالتوں کی کیا ضرورت ہے،چیف جسٹس پاکستان

سرکاری اسکول میں اعلی تعلیم ، فری یونیفارم اور دودھ کا گلاس دیا جائے، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران  نچلی عدالتوں(لوئر کورٹس)سے متعلق انتہائی اہم ریمارکس دیے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایف آئی آر میں جو کہا گیا وہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت نہیں ہوا،30 بور پستول سے فائر ہوا اور ملزم سے کارتوس برامد کیا گیا، یہ باتیں نچلی عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتیں؟ نچلی عدالتیں کس لیے بنائی گئی تھیں؟

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیے لگ رہا ہے کہ یہ دن کا واقعہ تھا اور رات کا بنا دیا گیا،انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ہم نے کرنا ہے تو نچلی عدالتوں کی کیا ضرورت ہے؟

ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ایک فائر لگا جو پہلے مقتولہ کے ہاتھ پر لگا پهر اس کی گردن پر لگا۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دو فائر لگے ایک ہاتھ اور دوسرا گردن پر۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں سونا اور نوید دو ملزم گرفتار ہوئے تھے،ٹرائل کورٹ نے ملزم سونا کو سزائے موت سنائی جبکہ نوید کو بری کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: اگر پڑھے لکھے لوگ دھوکہ دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے؟چیف جسٹس پاکستان

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے قتل کے ملزم سونا عرف سونی کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

ملزم سونا پر 2004 میں صائمہ اعجاز نامی خاتون کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

ہائی کورٹ نے ملزم سونا کی سزائے موت کو کم کر کے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ملزم سونا کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے: جھوٹی گواہی انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے، چیف جسٹس

 


متعلقہ خبریں