مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 17واں روز، وادی لہو لہو

غاصب بھارتی فورسز نے چند گھنٹوں میں چھ کشمیری شہید کر دیے | urduhumnews.wpengine.com

وادی چنار میں بھارت کی جانب سے نافذ کردہ کرفیو 17ویں روز بھی جاری ہے جس کے دوران قابض بھارتی فوج کی بربریت نے ایک اور معصوم کشمیری کی جان نگل لی۔ نوجوان کو ضلع بارہ مولا میں آپریشن کے دوران شہید کیا گیا۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے دار بھارت نے جنت نظیر وادی کو لہو لہو کردیا ہے۔ کرفیو کے 17ویں روز بھارتی فوجیوں نے ایک اور معصوم کشمیری نوجوان کی جان لے لی جس کے بعد مقبوضہ وادی کے باسی ریاستی جبر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔

ضلع بارہ مولا اور پلواما میں مظاہرے پھوٹنے سے قابض فوج میں کھلبلی مچ گئی اور انہوں نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹس، فائرنگ اور آنسو گیس شیلز کی برسات کردی۔ فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں ایک بھارتی پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے پہلے ہی تئیس ہزار افراد کو حراست میں لے رکھا ہے جبکہ وادی میں خوراک و ادویات کے بحران نے کشمیریوں کی زندگی مزید اجیرن کر دی ہے اور دو ہفتے بعد بھی کشمیری ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز سے محروم ہیں۔

دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار کا زبردستی سب اچھا دکھانے کا ڈرامہ بھی بےنقاب ہو گیا ہے۔ سیاہ کاریوں کو چھپانے کے لیے بھارت نے آزادی صحافت پر بھی قدغنیں لگائی رکھی ہیں اور مقبوضہ وادی میں بھارت کے ریاستی جبر کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کا گلہ دبانے کی ہر بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

بی بی سی اردو کے نمائندے شفاعت فاروق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی سے صرف ایسی رپورٹنگ کی اجازت دی جا رہی ہے جس میں ’سب اچھا ہے‘ کی رپورٹ ہو۔

وادی کے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگائے بغیر بھارتی میڈیا نے جانبدارانہ صحافت کی اپنی روایت کو برقرار رکھا ہے۔

بھارتی اینکر پرسن ارنب گوسوامی جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جیسی انتہا پسند جماعت کے نظریاتی طور پر بہت قریب سمجھا جاتا ہے نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی حقیقت دکھانے پر بی بی سی کو ہی جھوٹا قرار دے دیا ہے۔


متعلقہ خبریں