کراچی کے کچرے پر فریقین کی الزام تراشیاں

کراچی کے کچرے پر فریقین کی الزام تراشیاں

فوٹو: فائل


کراچی: شہر قائد میں بارش کے دوران ہونے والی تباہی نے جہاں متعلقہ اداروں اور ذمہ داران کا پول کھول دیا وہیں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سندھ اور وفاقی حکومت کی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے بعد میئر کراچی اور مصطفیٰ کمال بھی میدان میں آ گئے اور ایک دوسرے پر الزام لگانے لگے۔

سندھ حکومت نے وفاق کے ماتحت اداروں پر بحری آلودگی پھیلانے کا الزام عائد کر دیا۔ سندھ حکومت کا بنایا گیا سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ادارہ اس بات سے لاعلم ہے کہ وفاقی اداروں کا کچرا کہاں جاتا ہے۔

ایم ڈی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اے ڈی سنجنانی کے مطابق ریلوے، کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی)، سول ایوی ایشن (سی اے اے)، پورٹ قاسم اور فشری کا کچرا لینڈ فل سائٹ نہیں پہنچتا جبکہ 4 کنٹونمنٹ بورڈز بھی اپنا کچرا لینڈ فل سائٹ تک نہیں پہنچاتے۔

اے ڈی سنجنانی نے اعتراف کیا کہ شہر بھر سے جمع ہونے والے کچرے کو سائنٹفک طریقے سے ٹھکانے نہیں لگایا جاتا جبکہ کراچی کا 13 ہزار ٹن کچرا دو لینڈ فل سائٹس پر ڈمپ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچرا اٹھانے کے لیے نئی ترکش اور چینی کمپنیوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر بحریہ امور علی زیدی نے بتایا کہ معلوم ہوا ہے نالوں کی صفائی کے دوران اسلحہ بھی ملا ہے تاہم ہم کراچی سے کچرا اٹھا کر دکھائیں گے۔ آئی آئی چند ریگر روڈ بارش میں نہیں ڈوبا کیونکہ ہم وہاں کے نالے بارش سے قبل صاف کر چکے تھے۔ نہ تو میں میئر کا امیدوار ہوں اور نہ ہی بلدیاتی انتخابات لڑنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر بلدیات سعید غنی کی گلی تو اتنی صاف ہے جیسے لندن کی گلی ہو۔ نارتھ کراچی نالا صاف کر کے کچرا میدان میں پھینکے جانے کا آج علم ہوا ہے جسے جلد اٹھا لیا جائے گا۔ میں سعید غنی کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا بس اپنا کام کرتا رہوں گا۔

وفاقی وزیر نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ کچرا گلیوں اور سڑکوں پر نہ پھینکیں اور جو کچرا باہر پھینکتا ہوا نظر آئے اس کی ویڈیو اور تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیں۔

میئر کراچی وسیم اختر بھی پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کہتے ہیں کہ مصطفیٰ کمال نہیں جانتے ماسٹر فائل میرے پاس ہے، مصطفی کمال کو تو دبئی سے کان پکڑ کر لایا گیا تھا، ریفرنس بھگتنے والا آج مجھ پر الزام لگا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کو جواب دینے کا دل تو نہیں لیکن تھوڑا سا ٹھیک کرنا پڑے گا۔ پورا ملک جانتا ہے کراچی نے مصطفیٰ کمال کو مسترد کیا۔

یہ بھی پڑھیں ملک کا سب سے بڑا صنعتی شہر کراچی ’’کچرا کنڈی ‘‘میں تبدیل

وسیم اختر نے کہا کہ مصطفیٰ کمال درجہ چہارم کے لیب اٹینڈنٹ تھے، انہوں نے الیکشن کمیشن سے جھوٹ بول کر انتخاب لڑا اور لوگوں کو ڈرا دھمکا کر کام کراتے تھے جبکہ بانی ایم کیو ایم نے مصطفیٰ کمال کو گھر دیا تھا جو آج بھی ان کے پاس ہے۔

اداروں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان جاری الزام تراشیوں کے دوران کراچی میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں لیکن کسی کی اس پر توجہ نہیں ہے۔

گزشتہ 20 روز میں 10 ہزار سے زائد بچے ڈائریا، نمونیہ، گیسٹرو اور پیٹ کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوئے جبکہ عید الضحیٰ اور بارش کے بعد مریضوں کی تعداد میں 300 گناہ اضافہ ہوا۔

سول اسپتال کی ایمرجنسی میں 2 ہزار سے زائد بچے لائے گئے اور قومی ادارہ برائے امراض صحت اطفال میں 2 ہزار 889 بچے لائے گئے۔ اسی طرح عباسی شہید اسپتال میں 2 ہزار 800 سے زائد بچے اور لیاری جنرل اسپتال میں ایک ہزار 400 سے زائد بچے رپورٹ ہوئے۔ سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال میں 2 ہزار 500 سے زائد بچے لائے گئے۔


متعلقہ خبریں