ہماری ہمدریاں صرف کسانوں کے ساتھ ہیں، چیف جسٹس


اسلام آباد: شوگر ملز کی بندش سے متعلق کیس میں جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ تمام شوگر ملز کا گنا خریدنے کے لیے تیارہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں شوگرملز کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی  بینچ نے کی۔

کسانوں کے وکیل احسن بھون نے مؤقف اختیار کیا کہ رحیم یار خان میں بیٹھ کر ڈھرکی شوگر ملز کے پرمٹ جاری کیے جارہی ہیں۔ ڈھرکی کے کسانوں کا دوگنا کرایا لگ جاتا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے پہلے چینی کی قیمت مقرر کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ہائی کورٹ میں بار بار کہا تھا کہ شوگر مل نہیں پاور ہاؤس لگایا جارہا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شوگر مل تیار ہوئی تو منتقلی کی درخواست آگئی۔ فی الحال بند شوگر ملز کھولنے کا جواز نہیں ہے۔ ہماری ہمدردیاں صرف کسانوں کے ساتھ ہیں۔

جہانگیر ترین کے وکیل اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم اپنی یقین دہانی پر آج بھی قائم ہیں کہ کسانوں سے گنا خردیدیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسانوں کو جیسے مرضی ریلیف دیں لیکن شوگر مل نہیں کھولیں گے۔ عدالت سے غلط بیانی کرنے والوں کے کارخانے نہیں کھول سکتے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا ٹھیک نہیں ہے۔

کسان اتحاد کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ رحیم یار خان میں کم و بیش دو لاکھ ایکڑ پر گنا کاشت ہوچکا ہے، باقی ایک لاکھ ایکڑ پر 30 اپریل تک گنا کاشت ہوسکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 17 ارب 29 کروڑ روپے کا گنا ضائع ہوجائیگا۔

چیف جسٹس نے کسانوں کے وکیل سے استفسار کیا کہ ملزغیرقانونی تھیں تو آپ نے کس کے کہنے پر اتنا گنا لگایا۔ شوگر ملز والے تو کہتے ہیں انہوں نے پاور ہاوس لگانا ہے۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شوگر ملز کے کہنے پر ہی گنا لگایا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے گنا زیادہ کاشت کرلیا ہے تو ملز مالکان کیا کریں

ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان نے مؤقف اختیار کیا کہ  چار اضلاع کی ملز نے گنا فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ شوگر ملز نے روزانہ 36ہزار پرمٹ جاری کرنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 12 فروری تک صرف 28 فیصد پرمٹ جاری کیے گئے تھے۔

جہانگیر ترین کے وکیل کا کہنا تھا کہ پانچ ملزم کی گنے کی خریداری کی تفصیلات پیش کرچکا ہوں اور تمام گنا خریدنے کے لیے آج بھی تیار ہیں۔

شوگر ملز بندش کیس

واضح رہے کہ شریف خاندان نے 2015 میں چوہدری شوگرملز، اتفاق شوگرملز اور حسیب وقاص شوگر ملز سمیت اپنی 4 شوگر ملیں وسطی پنجاب سے جنوبی پنجاب منتقل کی تھیں۔

تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے گزشتہ سال ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

شوگرملز بندش کیس اب سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔


متعلقہ خبریں