جنوبی پنجاب، بہاولپور اور ہزارہ صوبوں کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز

صدارتی انتخاب

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے جنوبی پنجاب، بہاولپور اور ہزارہ صوبوں کے قیام کے لئے پیش کیے گئے قانون میں مزید بہتری کے لیے اسپیکر اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھیج دی۔

کمیٹی میں مرتضیٰ جاوید عباسی اور علی خان جدون کی جانب سے پیش کیے گئے ترمیمی بل 2019، جس میں آئین کے آرٹیکل ایک، 51، 59، 106، 175 اے اور 218 میں ترمیم کا کہا گیا ہےکا جائزہ لیا گیا۔

بل پر گرما گرم مباحثے کے بعد کمیٹی چیئرمین ریاض فتیانہ نے فیصلہ دیا کہ بل کی تشخیص اور تمام اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے 10 سے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی درخواست کی جائے گی۔

کمیٹی اجلاس میں سول مقدمات کے حوالے سے بھی بحث ہوئی۔ وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ سول مقدمات کے فیصلوں میں چالیس چالیس سال لگ جاتے ہیں،سول قانون میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں، حکم امتناع اور مین کیس الگ عدالتیں سنیں گی۔

فروغ نسیم نے کہا کہ نئے قانون کے تحت دوسری اپیل کا حق ختم کر رہے ہیں،گواہان کے بیانات کی ریکارڈنگ کی جائے گی،سول مقدمات میں ججز خود موقع پر جا کر معائنہ کر سکیں گے،ججز خود معائنہ کرینگے تو پٹواریوں اور محکمہ مال پر انحصار کم ہوگا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان کی خاطر کمیٹی بل کو منظور کرے۔

کمیٹی رکن نفیسہ شاہ نے کہا ایک کیس تین عدالتوں میں بیک وقت چلنے سے کنفوژن ہوگی،ترمیم سے سائلین کو ایک کے بجائے تین عدالتوں میں بھاگنا ہوگا، جج کیس میں مکمل بااختیار نہیں ہوگا تو انصاف کیسے ہوگا؟

نفیسہ شاہ نے کہا کہ شواہد ریکارڈ کرنے کیلئے کمیشن کا قیام جج کی صوابدید ہونا چاہیے،موجودہ شکل میں بل کی حمایت نہیں کر سکتی۔

اجلاس میں پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ اور فروغ نسیم میں تلخ کلامی بھی ہوئی ۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نفیسہ شاہ ایجنڈے کے تحت مخالفت کر رہی ہیں۔ اس پر نفیسہ شاہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایجنڈے کی بات کرنا میری توہین ہے، آپ مجھ پر بلاوجہ الزام لگا رہے ہیں۔ کیا وزیر ایسا ہوتا ہے؟ کہنے کو بہت کچھ کہ سکتی ہوں۔

نفیسہ شاہ نے کہا میں نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اور میری تعلیم پر سوال اٹھایا گیا،نوٹس کی تعمیل کیلئے ڈھول بجا کر منادی کرانے سے نجی زندگی متاثر ہوگی۔

محمود بشیر ورک نے کہا کہ پہلے بھی یہ طریقہ استعمال ہوتا تھا۔

قائمہ کمیٹی نے سول ضابطہ میں ترمیم کا بل منظور کر لیا تاہم نفیسہ شاہ اور عالیہ کامران نے بل کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیے: ‘جنوبی پنجاب کی مخالفت کرنے والوں کو صوبے میں قدم نہیں رکھنے دیں گے’


متعلقہ خبریں