بھارت و داعش ہم قدم: مودی کا بغدادی کی طرح کلسٹر بموں کا استعمال


سری نگر: بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نامزد وزیراعظم نریندر مودی اور عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی میں کوئی فرق نہیں ہے اور طرز عمل کے حوالے سے دونوں ایک ہی صفحے پر ہیں۔

جنونی ہندوؤں کی سیاسی جماعت بی جے پی کے نامزد وزیرداخلہ امیت شاہ اور بھارت کے میشر برائے قومی سلامتی امور اجیت ڈووال بالکل اسی طرح اپنے وزیراعظم کی قیادت میں مظلوم، نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے خلاف بدنام زمانہ کلسٹر بموں کا استعمال کررہے ہیں جس طرح ابوبکر البغدادی اپنے جنگجوؤں کے ذریعے شام میں سویلین آبادی کے خلاف ان کا بہیمانہ استعمال کرچکے ہیں۔

ہٹلر اور نازی کے پیروکار مودی اور آر ایس ایس

ہم نیوز کے مطابق بھارت کس وحشیانہ انداز میں معصوم کشمیریوں اور ان کے بچوں کے خلاف کلسٹر بموں کا استعمال کررہا ہے؟ اس کے ٹھوس ثبوت و شواہد الزیرہ ٹی وی دنیا کے سامنے لے آیا ہے۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارت کی قابض افواج ان ’زیڈ پی تھرٹی نائن‘ کلسٹر بموں کا استعمال کررہی ہے جو داعش کے جنگجو شام میں معصوم انسانوں کے خلاف استعمال کرتے تھے۔ ان بموں کا سب سے خوفناک اور المناک پہلو یہ ہے کہ بچے بموں کو کھلونا سمجھ کر انہیں اٹھانے اور چھونے کی کوشش کرتے ہیں جس کے بعد اپنا اور قرب و جوار کے لوگوں کا نقصان کر بیٹھتے ہیں۔

عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ سے وابستہ بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی اسامہ بن جاوید نے اس ضمن میں تیارکردہ اپنی رپورٹ میں وادی نیلم پر بھارت کی جانب سے گرائے جانے والے کلسٹر بموں کی تصاویر شامل کی ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ بھارت نے بڑی تعداد میں ایل او سی پر زیڈ پی تھرٹی نائن کلسٹر بموں کو گرایا ہے جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں کیونکہ بچے انہیں کھلونا سمجھ کر چھونے یا اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

اسامہ بن جاوید کے مطابق بھارت کی جانب سے گرائے جانے والے روسی ساختہ کلسٹر بم وہی ہیں جو داعش شام میں نہتے عوام کے خلاف استعمال کرتی رہی ہے۔

’عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کا نوٹس لے‘

الجزیرہ کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے ایل اوسی پر ایسے بموں کو بھی گرایا ہے جو اسرائیل کے تیار کردہ ہیں۔

کلسٹر بموں کو شہری آبادیوں پہ نہیں گرایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی نے کلسٹر بموں کی تصاویر دکھاتے ہوئے عالمی اداروں سے استفسار کیا ہے کہ کیا کلسٹر بموں کو سویلین آبادی کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے؟

صحافی نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ وادی نیلم سمیت دیگر ملحقہ علاقوں کے علاوہ آزاد کشمیر کے رہائشیوں پر بھی کلسٹر بموں کا استعمال کیا گیا ہے۔

جینو سائیڈ واچ نے اقوام متحدہ سے کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کا مطالبہ کردیا

مؤقر نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت کی بربریت اور جنگی جنونیت عالمی اداروں اور ان کی تاحال خاموشی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

کلسٹر بموں کے حوالے سے مؤقر نشریاتی ادارے کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ عالمی برادری کب بھارت اور اس کی جنونی مودی سرکار کے خلاف بین الاقوامی سطح پر وہی اقدامات اٹھاتی ہے جو دہشت گردوں کے خلاف اٹھائے جاتے ہیں۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ الجزیرہ کی رپورٹ نے ثابت کردیا ہے کہ بھارتی قابض افواج نہتے و مظلوم کشمیریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے دوران عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے۔

کلسٹر بموں کے حوالے سے یہ بات اعداد و شمار سے پایہ تصدیق کو پہنچتی ہے کہ اسرائیل، روس، برطانیہ اور فرانس سے ان بموں کا بڑا خریدار بھارت ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اس وقت کم از کم 12 ممالک 50 سے زائد اقسام کے کلسٹر بموں کی تیاری اور ان کی فروخت میں شامل ہیں جب کہ ان بموں کے خریدار ممالک کی تعداد 58 سے زائد بتائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں