امریکہ کامیزائل تجربہ: روس و چین نےسلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا

امریکہ کامیزائل تجربہ: روس و چین نےسلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا

ماسکو/ بیجنگ: روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ یہ مطالبہ امریکہ کی جانب سے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل تجربے کے بعد کیا گیا ہے۔

روس اور چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں شامل ہیں۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کو ویٹو کا حق بھی حاصل ہوتا ہے جسے استعمال کرکے وہ کسی موضوع پرگفتگو رکواسکتے ہیں اور یا پھر عالمی ادارے کو کسی بھی طرح کے اقدامات اٹھانے سے روک سکتے ہیں۔

امریکہ اور روس ’آئی این ایف‘سے دستبردار: الزام ماسکو پر دھر دیا

سلامتی کونسل کے دیگر دس اراکین غیر مستقل ہوتے ہیں لیکن کونسل کل 15 اراکین پر مشتمل ہوتی ہے۔

امریکہ نے تین دن قبل تخفیف جوہری اسلحہ  معاہدے (آئی این ایف) سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد پہلی مرتبہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا۔

تخفیف اسلحہ معاہدہ سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ اور روس کے درمیان طے پایا تھا اور کئی دہائیوں تک اس کی وجہ سے دونوں ممالک اسلحہ کی دوڑ سے کسی حد تک باہر رہے تھے اورنت نئے تجربات سے انہوں نے اجتناب برتا تھا۔

واشنگٹن نے چند ہفتے قبل از خود معاہدے سے اسی طرح علیحدگی اختیار کر لی تھی جس طرح موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کے دور میں امریکہ و ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

امریکہ کا جوہری معاہدہ کی دستبرداری کے بعد پہلا کروز میزائل تجربہ

امریکہ کی جانب سے درمیانی فاصلے تک مارکرنے کی صلاحیت کے حامل کروز میزائل کے تجربے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے روس نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ امریکی تجربہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ وہ تخفیف جوہری اسلحہ معاہدے سے نکلنے کا منصوبہ پہلے بنا چکا تھا۔

واشنگٹن کی جانب سے باضابطہ طور پر آئی این ایف سے علیحدگی اختیار کرنے کے اعلان سے قبل امریکہ کی جانب سے ماسکو پر متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے اور معاہدے کے خاتمے کی وجہ روس کو قرار دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں