احسن اقبال نے لوڈشیڈنگ کی موجودگی کا اعتراف کرلیا


اسلام آباد: ن لیگ کی وفاقی حکومت کے دعووں کے برعکس وزیرداخلہ احسن اقبال نے ملک میں لوڈشیڈنگ کی بدستور موجودگی کا اعتراف کر لیا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کی رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب لوڈ شیڈنگ بیس گھنٹے سے کم ہو کر اوسط دو گھنٹے تک آگئی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مارشل لاء ادوار میں تعلیم کے شعبے کا بجٹ جی ڈی پی کا 1.8 فیصد تھا، جمہوری ادوار میں تعلیم کا بجٹ 2.3 فیصد تک پہنچ گیا۔ گزشتہ سال معاشی شرح نمو 5.3 فیصد تھی، جب کہ رواں مالی سال اس کا ہدف 6 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بار پھر ٹیک آف کی پوزیشن میں آگیا ہے، توانائی کی قلت کی وجہ سے ترقی کا سفر متاثر ہوا لیکن بہت جلد اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔

توانائی کے شعبے میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 11 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائے ہیں۔

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر تبدیلی آرہی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کے باعث لوگ اپنی پراپرٹی کی دیکھ بھال کرنے لگے ہیں۔

حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوری دور میں صحت کے شعبے کا بجٹ بھی بڑھا ہے، اسکول کی سطح پر کمپیوٹر کی تعلیم پر توجہ دے رہے ہیں، یونیورسٹیز میں دس لاکھ سے زیادہ لیپ ٹاپس دے چکے ہیں، غربت کی تعریف قلم کے بجائے کمپیوٹر کی بنیاد پر کی جارہی ہے۔

تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امریکا کے کہنے پر پاکستان کے خلاف فیٹیف (فنانشل ٹیررازم ٹاسک فورس) میں قرار داد پیش کی گئی،  یہ ایک سیاسی اقدام ہے جس کے ذریعے چند ممالک فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکا کے دباؤ پر نہیں لڑ رہا، اس دوران بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے پر پاکستان کو گرے لسٹ میں نہیں ڈالا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے پر میڈل ملنا چاہیئے، گرے لسٹ میں ڈالنے سے فائدہ نہیں ہو گا۔ ایسا کیا گیا تو دہشت گرد تنظیموں کو فائدہ ہوگا، پاکستان کی معیشت متاثر ہو گی جس کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثر ہو گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ای سی ایل کے ضابطے موجود ہیں،  کسی محکمے کی سفارش حتمی نہیں ہوتی، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کسی کا نام ڈالنے کے لیے ضابطہ کار موجود ہیں، اگر کوئی ضابطہ کار پر پورا نہیں اترتا تو اس کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاتا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ای سی ایل سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا، پیپلزپارٹی رہنماؤں ڈاکٹر عاصم اور راجہ پرویز اشرف کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔


متعلقہ خبریں