پولیس کی گواہی کو ناقابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا،سپریم کورٹ کا حکم

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے ’’گواہی ‘‘ کے حوالے سے آج ایک اہم حکم جاری کیاہے۔ عدالت عظمی نے حکم دیاہے کہ پولیس کی گواہی کو ناقابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا۔ 

ایک کیس کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا کہ عدالتیں قانون کے مطابق پولیس کی گواہی پر انحصار کر سکتی ہیں،پولیس اہلکار بھی اتنے ہی اچھے گواہ ہیں جتنا کوئی اور ہو سکتا ہے۔

عدالت عظمی نے لکھا کہ پولیس اور عام گواہ کی شہادت کیلئے معیار یکساں ہے، یہ موقف درست نہیں کہ صرف پولیس کی گواہی پر انحصار نہیں کیا جا سکتا،کوئی اور گواہ نہ ہو تو جرم ثابت کرنے کیلئے پولیس کی گواہی بھی کافی ہے۔

سپریم کورٹ نے نفرت انگیز مواد پھیلانے کے مجرم قاری اسحاق غازی کی بریت کی درخواست مسترد کردی ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نفرت انگیز مواد صرف پھیلانا نہیں بلکہ پاس رکھنا بھی بڑا جرم ہے، قاری اسحاق غازی کی پانچ سال سزا اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔

قاری اسحاق کو 2015 میں اوکاڑہ پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ دو صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی محمد امین نے تحریر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی،چیف جسٹس


متعلقہ خبریں