سندھ سرکار کبھی کراچی والوں کو سستی اور با عزت سفری سہولیات دے سکے گی؟

کراچی میں پیپلز بس سروس مکمل بحال نہ ہو سکی

فوٹو: فائل


کراچی: کیا سندھ سرکار کبھی کراچی والوں کو سستی اور با عزت سفری سہولیات دے سکے گی؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب پیپلزپارٹی کے دس سالہ دور اقتدار میں ابھی تک حل طلب ہے۔ 

سندھ کے سابق وزیر ٹرانسپورٹ ناصر شاہ نے ایک سال میں تین ہزار بسیں چلانے کا دعوی کیا اور پھر دس بسیں دے کر چلے گئے ۔

سندھ کے موجودہ جوان سال وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ بھی کراچی میں بسیں چلانے کے بجائے تاریخ پر تاریخ دے کر کام چلا رہے ہیں

سندھ حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار کی تکمیل پر اپریل دوہزاراٹھارہ میں کراچی میں پیپلزبس سروس کاآغازکیا تھا۔

سابق صوبائی وزیرٹرانسپورٹ ناصرحسین شاہ نے بس سروس کا حجم تین ہزار بسیں بتایا لیکن سروس کاافتتاح صرف دس بسوں کے ساتھ ہوا۔

اگست دو ہزار اٹھارہ میں سندھ سرکار نے دوبارہ اقتدار سنبھالا۔گیارہ مئی کو وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے کورین کمپنی ڈائیوو کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت شہر کے بیالیس روٹس پر ایک ہزار بسیں چلیں گی ۔

سندھ سرکار کے وزیر ٹرانسپورٹ نے یہ دعوی بھی کردیا کہ ایک ماہ میں سو بسیں سڑکوں پر نظر آئیں گی ۔اللہ اللہ کر کے ایک ماہ کا وقت گزرا  تو سولہ جولائی کو ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اگست کے آخر تک بسیں سڑکوں پر نظر آنے کی اطلاع دی ۔

سندھ سرکار کی طرف سے  کیا گیا وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے ،۔گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں اویس شاہ نے بس منصوبہ شروع کرنے کے لئے ایک بار پھر نئی تاریخ دے ڈالی۔

اویس قادر شاہ نے اب شہر قائد کے شہریوں کو نوید دی ہے کہ رواں سال 11 جون کو شروع ہونے والی بس سروس اب ستمبر یا اکتوبر میں شروع ہوپائےگی ۔

پیپلزپارٹی روٹی کپڑا اورمکان دینےکانعرہ لگاتی ہے۔ لیکن کراچی کے شہریوں کو با عزت اور سستا ٹرانسپورٹ سسٹم دینے کے نام پر تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ حکومت کا ایک بار پھر کراچی میں1ہزار بسیں چلانے کا اعلان


متعلقہ خبریں