پاکستان میں دو اداروں کیخلاف جنگ جاری ہے، گورنر سندھ



اسلام آباد: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں اداروں کے ساتھ جنگ لڑی جارہی ہے، ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں عدلیہ اور فوج کیخلاف محاذ آرائی کر رہی ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج اور عدلیہ حکومت کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے تو کس کا ساتھ دیں گے۔

گورنر سندھ نے کہا مجھے فخر ہے کہ فوج اور عدلیہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی کرپٹ سیاست دان کو جیل میں رکھنا نہیں چاہتے اور انہوں نے خود پیشکش کی کہ لوٹا پیسہ واپس کریں اور ملک سے باہر چلے جائیں۔

ہم نیوز کے پروگرام’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کرپٹ سیاست دانوں کو باہر بھیجنے کے لیے تیار ہے لیکن پہلے ملک سے لوٹا گیا پیسہ واپس کریں۔

ملک میں احتساب کے سوال پر گورنر سندھ نے کہا کہ ہم کرپشن کیخلاف نعرہ لگا کرحکومت میں آئے تھے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاکستان کا نام کرپشن فری ممالک کی فہرست میں نہیں آ جاتا۔

مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا وزیراعظم پاکستان آفس میں پورا عملہ ایک ہی کام پر لگا ہوا کہ مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کیا جائے اور اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم دیگر ممالک کے سربراہان سے ٹیلی فونک رابطے کر رہے ہیں اور خط بھی ارسال کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر میں ثالثی کے لیے امریکہ کی دلچسپی نظر آرہی ہے کیوں کہ ٹرمپ افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے جو پاکستان کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔

عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کے پاس اچھا موقع ہے کہ دنیا کو بتائے کشمیر میں امن ہوگا تو خطے میں امن ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کا بھی فرض ہے اس مسئلے کو جاگر کرے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ ہم ہمسائے تبدیل نہیں کر سکتے لیکن ہماری خواہش ہے کہ سب کے ساتھ پرامن طریقے سے رہیں۔ خطے کا امن کشمیر کے ساتھ جڑا ہوا ہے جب تک یہ یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا پاکستان اور بھارت کے درمیان امن نہیں ہوگا۔

کراچی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے جتنی سرمایا کاری کرنی تھی وہ نہیں کی جس کے سبب مسائل موجود ہیں اور اس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں مسائل کی ذمہ داری حکمراں جماعت پر ہوتی ہے اور سندھ میں 11 سال سے پیپلزپارٹی نے حکومت کی ہے، اسے چاہیے کہ لوگوں کی جان و مال محفوظ بنائے۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کوئی باضابطہ نظام نہیں ہے جس کے سبب مسائل حل نہیں ہو پاتے۔

ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم برآمدکنندگان کو اس وقت سہولیات دے رہے ہیں جب خزانہ خالی ہے اور بڑی مشکل سے گزارا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ادا کرنے کا رواج پروان چڑھانا ہوگا، اس کے بغیر گزارا ممکن نہیں ہے اور پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا یہ واحد راستہ ہے۔

عمران اسماعیل کا کہنا تھا وزیراعظم اور مشیرخزانہ معیشت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ہم پاکستانی کرنسی کی قدر گرانے کے حق میں نہیں لیکن اس کو مصنوعی سہارا بھی نہیں دینا چاہتے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ بہترین فیصلہ ہے کیوں کہ پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔

پاکستان اس وقت دوراہے پر کھڑا ہے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وقت کا تقاضا ہے۔

اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ تعلقات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے ووٹ کے اقتدار میں آئے ہیں اگر ملکی ادارے آپ کے ساتھ چلیں تو اس سے بہتر پالیسی نہیں ہو سکتی۔


متعلقہ خبریں