بنگلہ دیش میں پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کا واپس جانے سے انکار


بنگلہ دیش کی جانب سے پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کو واپس اپنے ملک میانمار بھیجنے کی کوشش ناکام ہو گئی۔

بنگلہ دیش میں مختلف کیمپوں میں مقیم 300 سے زائد روہنگیا خاندانوں نے عدم تحفظ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اپنے وطن واپس جانے سے انکار کر دیا ہے۔

تقریباً 730,000 روہنگیا مسلمان 2017 سے بنگلہ دیش میں قائم مختلف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ پچھلے ہفتے میانمار انتظامیہ نے 3,450 مسلمانوں کو واپس آنے کی اجازت دی تھی۔

2017 میں میانمار کی فوج اور مقامی شرپسندوں نے ریاست رکھائن کے رہائشی روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگائی تھی اور ہزاروں افراد جان بچا کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش بھاگ گئے تھے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شرپسندوں نے روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو نسل کشی کے ارادے کے تحت آگ لگائی تھی۔

میانمار حکومت نے  واپس آنے والے افراد کو مکمل تحفظ کا یقین دلایا ہے تاہم وہ اس اعلان پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

جب سے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کا اعلان ہوا ہے بنگلہ دیشی حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے 3,000 سے زائد افرا د کو واپس میانمار بیجھنے کے لیے کوششیں تیز کردیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن

بنگلہ دیش میں پناہ گزیں روہنگیا مسلمان اپنی جان کے خوف سے واپس جانے سے انکار کر رہے ہیں۔

32 سالہ سیدالحق کا کہنا تھا کہ وہ میانمار حکومت سے شدید خوف محسوس کرتے ہیں۔

بنگلہ دیش  کے امدادی اہلکار ابوالکلام کا کہنا تھا کہ اب تک کسی ایک نے بھی واپس جانے کے لیے رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے ان پناہ گزینوں کو سرحد پار لے جانے کے لیے بسوں اور ٹرکوں کا انتظام کیا ہوا ہے، لیکن کوئی بھی واپس جانا نہیں چاہتا۔

بنگلہ دیش  کے امدادی اہلکار نے امید ظاہر کی کہ روہنگیا پناہ گزیں آہستہ آہستہ اپنے ملک واپس چلے جائیں گے۔

 


متعلقہ خبریں