بھارت کی عالمی سطح پر سبکی: ایف اے ٹی ایف نے بلیک لسٹ کا ذکر تک نہیں کیا

فیٹف، گرے لسٹ سے نکلنے میں پاک فوج کے سربراہ نے کلیدی کردار ادا کیا

اسلام آباد: پاکستان کے خلاف بھارت کی ایک اور سازش اس وقت بدترین طریقے سے ناکام ہوئی جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسفک اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیہ میں پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کا ذکر تک موجود نہیں تھا۔ ایف اے ٹی ایف نے باقاعدہ پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا اعتراف بھی کیا ہے۔

حیرت انگیز طور پر بھارت کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے تسلسل کے ساتھ یہ منفی پروپگنڈہ کیا جارہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث پاکستان کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا درجہ کم کرانے کی بھارتی کوششیں ناکام

ہم نیوز کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کا 22 واں اجلاس 18 اگست کو شروع ہوکرآج 23 بروز جمعہ اختتام پذیر ہوا جس میں 46 اراکین ممالک نے شرکت کی۔ شرکائے اجلاس میں 13 عالمی اداروں کے 520 مندوبین شریک تھے۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اجلاس کے متعلق جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا پیسفک گروپ نے چھ اہم تجزیاتی رپورٹس کا جائزہ لیا جو پاکستان، چین، ہانگ کانگ، فلپائن، سولومن آئی لینڈ اور چائنیز تاپی سے متعلق تھیں۔

اعلامیہ کے مطابق تجزیاتی رپورٹس پر اے پی جی اپنی رائے اکتوبر 2019 میں جاری کرے گی۔ اجلاس میں شامل اراکین نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق آپریشنل پلان کی منظوری دی جس کے مطابق دہشت گردوں تک فنڈنگ کی یقینی روک تھام کے جدید طریقہ کار کو اپنایا جائے گا۔

دلچسپ امر ہے کہ بھارت نے نہ صرف اجلاس سے قبل پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کرانے کی نہ صرف متعدد ناکام کوششیں کیں بلکہ اس کے ذرائع ابلاغ نے تو اپنی نام نہاد ’کامیابیوں‘ کے حوالے سے متعدد خبریں بھی صفحہ اول کی زینت بنادیں مگر اسلام و پاکستان دشمنی میں مبتلا انتہا پسند اور جنونیت میں مبتلا مودی سرکار کو کسی ’سیانے‘ نے یہ مشورہ تک دینا گوارہ نہ کیا کہ وہ خوامخواہ ہوا میں تیر نہ چلائے کیونکہ  قانونی طریقہ کار کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا اختیارہی نہیں رکھتا ہے۔

دہشت گردوں کے معاونین کے خلاف کارروائی تیز، ایف اے ٹی ایف میں رپورٹ پیش

مروجہ طریقہ کار کے تحت پاکستان کا درجہ بدلنے کا اختیارصرف ایف اے ٹی ایف کو حاصل ہے اور اس کا اجلاس رواں سال اکتوبر 2019 میں ہوگا۔

بھارت کو سلامتی کونسل کے بعد عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے البتہ اب اس کا میڈیا اپنی اور مودی سرکار کی جھینپ مٹانے کے لیے بے سر و پا خبریں دے کر تاحال اپنے قارئین و ناظرین تک جھوٹی اطلاعات پہنچا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں