کراچی میں صفائی سے متعلق وزیراعلی سندھ کی زیر صدارت اہم اجلاس


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت کراچی کی صفائی کے حوالےسےاہم اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہناتھا کہ انتظامیہ اور لوکل باڈیز نے مل کر زبردست کام کیا ہے ۔

میئر کراچی نے بھی وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔میئر کراچی کاکہنا تھا کہ عوام سخت مشکل میں ہیں ،سیوریج سسٹم مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے، ہمیں سیوریج سسٹم کو بنانا ہے جس کی پلاننگ کرنی چاہیے۔

اجلاس میں وزیربلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب ، میئر کراچی وسیم اختر، اور کمشنر کراچی افتخار شہلوانی شریک تھے ۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہناتھا کہ حالیہ شدید بارشوں میں انتظامیہ اور لوکل باڈیز نے مل کر زبردست کام کیاہے جس کی وجہ سے پانی کی نکاسی ہوسکی ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ نالوں کی صفائی کر کے آگے جاتے ہیں تو دوبارہ کچرا اُن میں بہنا شروع ہوجاتا ہے ،عوام سخت مشکل میں ہیں ،سیوریج سسٹم مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔

وسیم اختر نے کہا سہ ماہی ڈیویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی اسکیم کے 11 ارب روپے کے ایم سی کے ذمے واجب الادا ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ کے ایم سی کے پاس 32 محکمے ہیں جوصرف پارکنگ فیس سے جمع ہونے والے پیسوں سے نہیں چل سکتے۔

وزیراعلیٰ سندھ کاکہناتھا کہ میں فنڈ کے ساتھ ساتھ انتظامی سپورٹ دے رہا ہوں اس کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہورہا۔ سب سے مل کر اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک ایک کروڑ روپے تک بجلی کے بل میں سندھ حکومت سے لیتی ہے۔ ڈی ایم سیز کی جانب سےتجویز دی گئی کہ کے الیکٹرک کے پولز ڈی ایم سیز میں لگے ہوئے ہیں۔ لینڈ یوٹیلائزیشن کی مدد میں ڈی ایم سیز کے لیے کرایہ لیا جائے۔

سید مراد علی شاہ نےکہا کہ ڈی ایم سیز 50 فیصد سے بھی کم کچرا  اٹھا پاتی ہیں، ڈی ایم سیز نے 2016 میں گاربیج لفٹنگ وہیکلز کی اپنی ریکوائرمنٹ دی تھیں لیکن وہ پوری نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی کے کچرے پر فریقین کی الزام تراشیاں


متعلقہ خبریں