’پابندی کے بجائے پلاسٹک بیگز سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے’

اسلام آباد: پولی تھین بیگز بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ، مالک کو جرمانہ

فائل فوٹو


لاہور:پولی تھین بیگز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا کہناہے کہ انڈسٹری سے ساڑھے تین لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے،پابندی کے بجائے پلاسٹک بیگز سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے۔ 

آلودگی پرقابو پانے کیلئے پلاسٹک بیگز پر پابندی کا فیصلہ سامنے آیا تو پولی تھین مینو فیکچرز ایسوسی ایشن بھی میدان میں آ گئی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پلاسٹک بیگز پندرہ سے بڑھا کر پینتالیس مائکرون تک بنانے بارے حکومت سے بات چیت جاری ہے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پینتالیس مائکرون تک  بنائے گئے تھیلوں کو دوبارہ استعمال کیا جا سکے گا۔ حکمرانوں نے پابندی کا حکم تکنیکی نہیں بلکہ سیاسی بنیادوں پر دیا ہے۔

ممبر سی ای سی ایسوسی ایشن محمد جہانزیب نے کہا کہ  پندرہ مائیکرون کا تھیلہ دوبارہ استعمال نہیں ہوتا اسی لیے تین سو فیصد تھیلی کے معیار کو بڑھا رہے ہیں۔

ایسوسی ایشن کے نمائندے کہتے ہیں یہ انڈسٹری پچاس بلین کا امپورٹ ٹیکس ادا کرتی ہے،آٹھ ہزار فیکٹریوں سے لاکھوں گھروں کا چولہا جلتا ہے

لاہور چیمبرآف کامرس  کے صدر نے کہا ہےکہ شاپنگ بیگز کا تمام مٹیریل بیرون ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے، حکومت کو فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں بھی پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی کی سمری منظور


متعلقہ خبریں