مقبوضہ وادی میں عوام کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے


سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے شیر دل عوام نے بھارت کے ریاستی جبر کو جوتے کی نوک پر رکھ دیا، کرفیو اور تمام تر رکاوٹوں کے باوجود مقبوضہ وادی میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ 

سری نگر میں مظاہرین اور بھارتی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، قابض فوج نے طاقت کے اندھے استعمال سے متعدد مظاہرین کو زخمی کر دیا۔

وادی کے اہم ترین شہر سری نگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کو روکنے کے لیے خوف زدہ بھارتی فوج نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف جانے والے راستے بھی بند کر دیے۔ مقبوضہ وادی کے نہتے عوام نے محلے کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے کر شدت پسند ہندووں کے سامنے سینہ سپر ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

حریت کانفرنس کی طرف سے احتجاج کی کال نے بھارتیوں کی نیندیں حرام کر دیں، قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاونی میں بدل دیا، کشمیر کے جری جوان تمام پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت کے ریاستی جبر کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔

سری نگر کے علاقہ سوارہ میں بھارتی فوج اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی، قابض فوج نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گن اور آنسو گیس کے شیل فائرکئے جس کے باعث متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے

برطانوی نشریاتی ادارے  کے مطابق سری نگر کی مرکزی جامع مسجد درگاہ حضرت بل میں نماز جمعہ کے کسی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی  لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت بھی نہیں تھی۔

اس سے پہلے مقبوضہ وادی میں احتجاج کو روکنے کے لیے جگہ جگہ مزید رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں، کشمیریوں کو سری نگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کی اجازت نہ دی گئی

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ایک فوجی چیک پوسٹ پر بیمار معمر خاتون اسپتال جانے کی اجازت مانگتی رہی،، مگر بے حس بھارتی فوجیوں نے اسے اجازت نہ دی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شدت پسند ہندووں کی جانب سے کشمیری خواتین سے متعلق نازیبہ بیانات کے بعد کشمیریوں نے اپنی ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کے تحفظ کے لیے محلے کی سطح پر کمیٹیاں بنا دیں ہیں۔

مقبوضہ وادی میں مسلسل انیسویں روز بھی مواصلاتی نظام بدستور معطل ہے ۔ مظلوم عوام کو خوراک اور ادویات کی قلت کا بھی سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت لوگوں کی خواہش کو دبا کر آگ سے کھیل رہا ہے، صدر مملکت


متعلقہ خبریں