’اسپتالوں کے فُضلے سے بچوں کے ڈائپرز اور کھلونے بن رہے ہیں’


اسلام آباد: وفاقی سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں اسپتالوں کے فُضلے سے جوس پینے کےلیے استعمال ہونے والے اسٹرا، بچوں کے ڈائپرز اور کھلونے بن رہے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں اسپتال کے فضلے سے ڈرنکنگ سٹرا بننے کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر مشتاق احمد کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان نے پوچھا کہ شوگر ملز والے چینی بنانے کےلیے کتنا کیمیکل استعمال کرتے ہیں؟ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کے پاس اس بارے میں کوئی معلومات نہیں۔

قائمہ کمیٹی نے اسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے تمام تفصیلات طلب کرلیں ۔ کمیٹی اراکین نے شوگر ملوں سے چینی میں کیمیکل استعمال کرنے کا فارمولا بھی طلب کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب بعض کیسز میں اتنا بلاتی ہے کہ بندہ خود کو ملزم سمجھنے لگتا ہے۔ پھر پتہ چلتا ہے معاونت کے لیے طلبیاں ہوتی رہتی ہیں۔  کمیٹی ارکان اور بیوروکریٹس نے نیب کے کردار پر بھی تنقید کی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ استعمال شدہ سرنجز ہیں

اجلاس کے دوران  کمیٹی ارکان اور افسران کے درمیان نیب کے کرادر پر بحث ہوئی۔ کمیٹی ارکان نے نیب کو دو دھاری چھری قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ کرو پھر بھی کاٹتی ہے،نہ بھی کرو تو کاٹتی ہے۔

سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایا کہ نیب کی جانب سے بعض کیسز میں اتنا بلایاجاتا ہے کہ بندہ خود کو ملزم سمجھنے لگ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی بار تو پتا نہیں ہوتا کہ بلایا کیوں جارہا۔

کمیٹی اجلاس میں فواد چوہدری نے بتایا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں جدید نظام نافذ کر رہے ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ وزارت نے قبضہ مافیا سے 40 ملین ڈالر کی زمیںن خالی کرالی ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ملکیت اراضی  پر قبضے کی تمام تفصیلات بھی طلب کرلیں۔


متعلقہ خبریں