مقبوضہ کشمیر سے مدد کی پکار کے باوجود حکومت نے خاموشی اختیار کی، شیری رحمان


اسلام آباد:سابق سفیر اور پیپلزپارٹی کی سینیئر رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ردعمل میں حکومت نے سست روی کا مظاہرہ کیا ہے، مقبوضہ کشمیر سے مدد کے لیے ہمیں پکارا گیا لیکن پاکستان میں حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی تھی۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو آگاہ کرنے کی کوشش کی تھی کہ اگر نریندرمودی دوبارہ آیا تو وہ کچھ نہ کچھ ضرور کرے گا لیکن ہماری بات حکومت نے نہیں سنی، وزیراعظم اس وقت بھارتی وزیراعظم سے امن کی امیدیں لگا کر بیٹھے تھے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جب بلایا گیا وزیراعظم تب بھی وہاں نہیں آئے، انہوں نے اہمیت نہیں دی۔ جب ہم نے بروقت کوئی جواب نہیں دیا تو اس سے سوال اٹھا کہ حکومت کیا رضامندی سے جواب نہیں دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کو باور کرانا چاہیے تھا کہ بھارت جو کررہا ہے وہ صرف کشمیر میں نہیں رہے گا بلکہ اس کی لپیٹ میں پورا خطہ آجائے گا۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ، عالمی تنظیموں کے سامنے معاملہ اٹھانا چاہیے تھا کہ یہ بہت بڑی تاریخی غلطی ہے۔ بھارت نے غیرروایتی کام کیا اس لیے پاکستان کو بھی غیرروایتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا سے زیادہ تعاون نہیں ملا اس لیے ہمیں خود متحرک ہونا ہوگا۔ وزیراعظم کو تمام سیاسی جماعتوں سے مشورہ کرکے اس معاملے کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔

شیری رحمان نے کہا کہ کشمیر کا عسکری حل موجود نہیں ہے۔ ہماری ساکھ بہتر ہے اس لیے بھارت کے خلاف تھوڑی تھوڑی آوازیں بلند ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا اور نہ اس کا فروغ چاہتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ حملہ ہوا تو جواب نہیں دیں گے۔


متعلقہ خبریں