راہول گاندھی، دیگر کو سری نگر ہوائی اڈے سے واپس نئی دہلی بھیج دیا گیا

کشیدہ صورتحال، راہول گاندھی سمیت دیگر سیاستدان مقبوضہ کشمیر روانہ

نئی دہلی: مودی سرکاری کی جانب سے پابندی کے باوجود کانگریس رہنما راہول گاندھی اور غلام نبی آزاد سمیت 12 سیاست دان مقبوضہ کشمیر پہنچے تاہم سری نگر ہوائی اڈے سے انہیں واپس بھیج دیا گیا۔۔

راہول گاندھی اور اپوزیشن کی آمد پر سری نگر ایئرپورٹ پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور پولیس نے پولیس نے رہنماؤں کو وی آئی پی لاؤنج میں بند کردیا۔

ایئرپورٹ پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی جبکہ پولیس نے راہول گاندھی کے ساتھ آنے والے وفد کو بھی علیحدہ کمرے میں بھیج دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی سے آنے والے میڈیا کو ایئرپورٹ سے باہر نکال دیا گیا۔

بعدازاں راہول گاندھی سمیت دیگر سیاست دانوں کو سری نگر ہوائی اڈے سے زبردستی واپس بھیج دیا گیا۔

’بھارت کا جمہوری چہرہ بے نقاب ہوگیا‘

معاملے پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کی حرکت نے بھارت کا جمہوری چہرہ بےنقاب کردیا ہے اور جمہوری اقدار بھارتی حکومت کے قریب سے نہیں گزری۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ راہول گاندھی بھارتی میں حزب اختلاف کے رہنما ہیں اور انہوں نے کشمیری رہنماوؤں سے رابطے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ آج ثابت ہوگیا کہ بھارت دنیا سے حقائق چھپا رہا ہے، اگر چھپانے کےلیے کچھ نہیں تھا تو راہول گاندھی کو اجازت دینی چاہیے تھی تاہم انہیں واپس روانہ کردیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل سے گفتگو کے دوران اس معاملے کو اٹھاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ جو اپنوں کی گفتگو سننے کو تیار نہیں وہ پاکستان کی کیاسنیں  گے۔

ہم نیوز کے مطابق کانگرس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ سری نگر میں زیر حراست سیاسی رہنماؤں سے ملنے اور جموں کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے ہیں۔

غلام نبی آزاد نے روانگی سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی قانون کو توڑنے نہیں جا رہے، 20 دن سے کشمیر کی کوئی خبر نہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ مودی سرکار کا کہنا ہے کہ وادی میں سب ٹھیک ہے تو پھر کشمیر میں جانے کیوں نہیں دیا جا رہا؟

مزید پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق فراہم کرے، اقوام متحدہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو مقبوضہ وادی میں داخلے کی اجازت نہیں کچھ تو ہے جو بی جے پی چھپا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حالات ٹھیک ہیں تو عمر عبدللہ اور محبوبہ مفتی نظر بند کیوں ہیں؟

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کرفیو کا آج 20واں روز ہے مگر حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خراب ہو رہے ہیں۔

مواصلاتی نظام بھی بدستور معطل ہے جبکہ جمعے کو کرفیو اور تمام تر رکاوٹوں کے باوجود مقبوضہ وادی میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

سری نگر میں مظاہرین اور بھارتی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں ۔ قابض فوج کے طاقت کے اندھے استعمال سے متعدد مظاہرین کو زخمی کر دیا۔

قابض فوج نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گن اور آنسو گیس کے شیل فائرکیے جس سے متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سری نگر کی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے علاوہ کسی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شدت پسند ہندوؤں کی جانب سے کشمیری خواتین سے متعلق نازیبہ بیانات کے بعد کشمیریوں نے اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے تحفظ کے لیے محلے کی سطح پر کمیٹیاں بنا دی ہیں۔


متعلقہ خبریں