راؤ انوار کے ‘پولیس مقابلوں’ پر عدالت میں ایک اور درخواست


کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کی درخواست پر محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ اور دیگر نے جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کرلی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی ہے۔ درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت نے فریقین کو 30 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے مؤقف اختیار کیا کہ راؤ انوار کے خلاف درخواست ناقابل سماعت ہے۔

عدالت نے درخواست گزار سے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے ہیں۔

ایڈوکیٹ مزمل ممتاز نے مؤقف اختیار کیا کہ راؤ انوار نے جعلی پولیس مقابلوں کے ذریعے ترقی حاصل کی ہے اور دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا ہے ۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انوار نے اب تک مبینہ طور پر 250 سے زائد افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا ہے۔

راؤ انوار کو دوران ملازمت مستقل ملیر میں تعینات رکھا گیا۔  جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ شہری نقیب اللہ کے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے حفاظتی ضمانت ملنے کے باوجود راؤ انوار عدالت عظمی میں پیش نہیں ہوئے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے مفرور پولیس افسر کی گرفتاری کے احکامات جاری کررکھے ہیں۔


متعلقہ خبریں