13 تھائی بچوں کی حوالگی کا کیس جیتنے والا جاپانی شخص کون ہے


بنکاک: تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے تھائی سروگیٹ (نکاح/شادی کے بغیر رقم کے لئے دوسروں کے بچے جنم دینا) ماؤں کے 13 بچے سگے جاپانی باپ کے حوالے کر دئیے۔

2014 میں تھائی پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ تھائی دارالحکومت بنکاک کے ایک پرآسائش اپارٹمنٹ میں 9 نومولود بچے ملے ہیں۔

دوہفتے سے دو سال کی عمر کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے 24 گھنٹے کام کرنے والی آیائیں بھی اپارٹمنٹ میں موجود تھیں۔ تمام بچوں کی ڈی این اے رپورٹ سے معلوم ہوا کہ اُن کا تعلق ایک ہی جاپانی شخص سے ہے۔

تھائی لینڈ: وہ اپارٹمنٹ جس میں بچوں کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا تھا

پولیس کی تحقیقات سے مزید انکشاف ہوا کہ تمام بچوں کی پیدائش تھائی سروگیٹ ماؤں کے ذریعے ہوئی۔ بچوں کا حقیقی باپ ایک جاپانی ارب پتی بزنس مین کا بیٹا میتسوتوکی شیگاتا ہے۔

میتسوتوکی شیگاتا

بے بی فیکٹری اسکینڈل منظرعام پرآنے کے بعد میتسوتوکی شیگاتا ملک سے باہر چلا گیا۔ ذرائع کے مطابق بزنس مین کے بیٹے نے بچے پیدا کرنے والی ہر خاتون کو نو سے 12 ہزار ڈالر تک رقم ادا کی تھی۔

کچھ عرصے بعد میتسوتوکی شیگاتا بچوں کی حوالگی کے معاملے پرمتعلقہ تھائی لینڈ انتظامیہ کوعدالت لے گیا۔

درخواست گزار کے وکیل کانگ سوریہ مونٹال کا کہنا تھا کہ بچوں کے والد کے پاس اُن کی بہتر دیکھ بھال کے لیے پیسہ، رہائش اور آیا کی سہولت موجود ہے۔ اس لئیے عدالت سے درخواست ہے کہ تمام 13 بچوں کو اُن کے سگے والد کےحوالے کیا جائے۔

میتسوتوکی شیگاتا کے وکیل کانگ سوریہ مونٹال عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے

عدالت نے 20 فروری منگل کو تمام بچے والد کے سپرد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

میتسوتوکی شیگاتا کے واقعے کے بعد تھائی لینڈ میں موجود غیرمنظم سروگیسی مارکیٹ میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی۔ واقعہ کے بعد 2015 میں تھائی انتظامیہ کو غیر ملکیوں کو ملک میں “کرایہ کی کوکھ” لینے پر پابندی لگانا پڑی۔


متعلقہ خبریں