ایرانی وزیرخارجہ کی جی -7 اجلاس میں شرکت صدر ٹرمپ کی مرضی سے ہوئی؟

ایرانی وزیرخارجہ کی جی -7 اجلاس میں شرکت صدر ٹرمپ کی مرضی سے ہوئی؟

فرانس: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مضبوط ایران دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان سرد مہری کی برف پگھلی ہے یا نہیں؟ کیونکہ جواد ظریف کی کسی بھی امریکی عہدیدار سے بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن امریکی صدر کا یہ دعویٰ کہ ایران کے وزیرخارجہ کی آمد ان کی مرضی سے ہوئی ہے اس بات کا عندیہ ضرور دے رہی ہے کہ کچھ بات چیت کا آغاز ضرور ہوا ہے خواہ وہ پس پردہ ہی کیوں نہ ہو۔

دلچسپ امر ہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جی -7 سربراہی اجلاس میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی آمد ان کے لیے حیران کن تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ، ضیاالحق اور پرویز مشرف کے نقش قدم پر۔۔۔؟

مؤقر اسرائیلی اخبار ’ہیرٹز‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے نہیں ملے کیونکہ یہ قبل از وقت ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی حکومت کی تبدیلی کے وہ خواہاں نہیں ہیں لیکن جس طرح ایرانیوں کو زندگی گزارنے پہ مجبور کیا جا رہا ہے وہ بھی نا قابل قبول ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے وزیرخارجہ کے دورہ فرانس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ازخود  کسی بھی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اس بحرانی کیفیت سے نکلا جا سکے جو امریکہ کی جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے باعث پیدا ہوا ہے۔

ایران کی یورینیم افزودگی 50 فیصد تک بڑھانے کی دھمکی

ایران کے صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ اگر انہیں یہ معلوم ہو کہ کوئی شخص ان کے ملک ایران کو درپیش مشکلات سے نکالنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے اور وہ ہماری ترقی کا خواہاں ہے تو وہ اس سے ملنے کا موقع قطعی ضائع نہیں کریں گے۔


متعلقہ خبریں