سائبر کرائمز کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے پاس 4 لاکھ 2 ہزار 477 شکایات

روس پر سائبر حملوں کے الزامات، امریکا اور ہالینڈ کی کارروائی|humnews.pk

اسلام آباد: انٹر نیٹ اور موبائل فون نیٹ ورک استعمال کرنے والے صارفین نے پروینشن آف الیکٹرانک کرائمز  ایکٹ 2016 کے بعد سے اب تک وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ میں  4 لاکھ 2 ہزار 477 شکایات درج کرائی ہیں۔ 

یہ انکشاف آج ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم  نےعلی خان جدون کی زیر صدارت  قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس  میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم نے کہا کہ سائبر کرائمز کے حوالے سے  ہم نے 16 ہزار 689 شکایات کا ازالہ کردیا ہے۔  9 ہزار 625 کیسز کی انکوائریاں کرائی گئیں،16 ہزار 163 شکایات زیر التوا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 936 ایف آئی آرز درج کی گئیں اور 904 ملزمان کوگرفتاربھی کیا گیا۔ اب تک سائبر کرائمز میں ملوث 66 افراد کو سزا بھی  دی جاچکی ہے۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کمیٹی اجلاس میں یہ انکشاف کیا کہ سائبر کرائمز ڈیپارٹمنٹ کے پاس  اس وقت 16 ہزار شکایات زیرالتوا ہیں۔ ادارے کے پاس صرف 15 انوسٹی گیٹرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سائبر کرائمز کے حوالے سے میوچل لیگل اسسٹنس ٹریٹی پر دستخط نہیں کئے ہوئے،جب تک ہم معاہدے پر دستخط نہیں کرتے تو فیس بک ٹویٹر ہمیں رسپانس نہیں دیتے۔ ہم فیس بک  اورٹویٹر سے شکایات کرتے ہیں مگر وہ جواب نہیں دیتے۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم نے کہا کہ چائلڈ پورنو گرافی سمیت حساس نوعیت کے کیسز میں وہ ہمیں جواب دے دیتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب تک وہ جواب نہیں دیں گے تو ہم اس معاملے پر آگے کیسے بڑھیں گے ؟

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ جواب دیں یا نہ دیں۔

وزارت آئی ٹی کے حکام نے کہا کہ اگرکمیٹی ہدایات دے تو معاہدے کے حوالے سے معاملات آگے بڑھا سکتے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کرنے سے ہم بہت سی شقوں کے پابند ہوجائیں گے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ معاہدہ کرنے کے بعد کیا ہمارے مسائل حل ہوں گے ؟

حکام نے یہ بھی کہا کہ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد کیا فیس بک ٹویٹر ہمیں جواب دیں گے یہ ایک سوالیہ نشان ہے ؟

کمیٹی اراکین نے میوچل لیگل اسسٹنس ٹریٹی کی کاپی طلب کرلی۔

رکن کمیٹی ناز بلوچ نے کہا کہ معاہدے پر بات کرنے سے پہلے ہمیں اس کی تفصیلات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

کمیٹی رکن کنول شوذب نے کہا کہ میرے نام سے دس ماہ میں سوشل میڈیا پر فراڈ چل رہا ہے۔ میرے نام سے دعوت دیکر کراچی سے خواتین کو لاہور بلایا جاتا رہا ہے۔ پتہ نہیں کتنی خواتین میرے جعلی اکاونٹس سے بلائی گئیں۔

کنول شوذب نے سوال اٹھایا کہ اگر قومی اسمبلی کی ممبرز خواتین ہراساں ہونے سے محفوظ نہیں تو عام کا کیا بنے گا؟ ایجنسیز کانام استعمال کیا گیا۔

رکن قومی اسمبلی کنول شوذب نے کہا کہ ایک شخص کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا، پی ایچ اے کا گریڈ اٹھارہ کا ملازم گرفتار بھی کیا گیا ، چھ فونزکالز بھی رپورٹ کی ہیں۔ خواتین کو احساس پروگرام سمیت دیگر مراعات کی آفرز کی گئیں۔

ڈائریکٹر سائبر کرایم ونگ نے کہا کہ موبائل سموں کے غلط استعمال کی وجہ سے سائبر کرائم میں اضافہ ہوا ہے،غربت کی وجہ سے لوگ اپنے سمز 5 ہزار 10 ہزار کی بیج دیتے ہیں،گلیوں میں چھوٹے سمز سٹالز کسی کو بھی پکڑ کر سم ایکٹیویٹ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیہاتوں کے سادہ اور ان پڑھ لوگوں کا انگوٹھا لگوایا جاتا ہے،یہ سمز بعد میں تخریب کاری میں استعمال ہوتی ہیں۔

چیئرمین کمیٹی علی خان جدون نے کہا کہ پی ٹی اے موبائل سمز کی رجسٹریشن کے چھوٹے سٹالز بند کرائے،موبائل سمز صرف مخصوص فرنچائز سے جاری کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیے: سابقہ بیوی کو بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار


متعلقہ خبریں